کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 350
علم ہوا توان کو پوری جماعت سے نکال دیا، اخراج کے بعد انہوں نے اپنے کو حضرت سیدصاحب کا خلیفہ مشہور کرکےترک تقلید کےپردے میں لوگوں کولامذہب اور گمراہ کیا۔ ۔ ۔ “
اس طرح قاری عبدالرحمٰن پانی پتی کے شاگرد خاص حضرت اسحاق کے حوالے سےلکھتے ہیں :
”مولوی عبدالحق“ صاحب بنارسی نے ہزار ہا آدمی کوعمل بالحدیث کے پردے میں قید مذہب سے نکالا، ا ور مولوی صاحب نے ہمارے سامنے کہاکہ عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لڑ کرمرتد ہوئی، اگر بے توبہ مری تو کافر مری، (العیاذ باللہ ) اورصحابہ رضی اللہ عنہم کو پانچ پانچ حدیثیں یاد تھیں، ہم سب کوحدیثیں یاد ہیں۔ صحابہ سے ہمارا علم بڑا ہے، صحابہ کو علم کم تھا، بعد تھوڑے عرصے کےمولوی عبدالحق صاحب گلشن علی صاحب کے پاس جودیوان راجہ بنارس کے شیعہ مذہب تھے، گئے اور کہایہ کہ ”میں شیعہ ہوں ا ور اب ظاہر شیعہ ہوتا ہوں، ا ور میں نے عمل بالحدیث کے پردہ میں وہ کام کیاہے کہ عبداللہ بن سبا سے نہ بناتھا، ہزار ہااہل حدیث کو قید مذہب سے نکال دیا، ا ب ان کا شیعہ ہونا بہت آسان ہے، چنانچہ مولوی گلشن علی صاحب نے تیس روپیہ ماہواری کی نوکری کروادی۔ “ [1]
غرضیکہ اسی قسم کی فضولیات سے محدث عبدالحق بنارسی کے دامن صفا کو داغدار بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طرح کی حکایات ازخود من گھڑت ہونے، نمک مرچ لگاکر ان میں مبالغہ آمیزی پیدا کرنے نیز معاصرانہ چپقلش کی دخل اندازی کا اعلان کرتی ہیں۔
اس واقعہ میں عبداللہ بن سبایہودی کا ذکر جس اسلوب اور جس سیاق میں کیاگیا ہےا س سے یہی اندزہ ہوتاہے کہ اہل تشیع کے یہاں یہ شخصیت بہت مرغوب فیہ اور معزز
[1] ملاحظہ ہو: ڈاکٹرتوحیدمرزا پوری کا مضمون :”غیر مقلدیت کا بانی اور ترک تقلید کےمہلک نتائج “منشور در المآثر۔ ص۴جلد۶(ص۶۳۵۱)