کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 349
طرح کی تحریروں کی بنیاد پر کسی کو تشیع ورفض سے متصف کیاجاسکتاہے، تو آپ کو اپنے بہت سے ان پٹی داروں کو بھی تشیع ورفض سے متصف کرنا چاہیئے جنہوں نے اموی خاندان کےتمام افراد بشمول صحابہ ایسے سنگین اتہامات سے متہم کیاہے کہ شاید روافض اور شیعہ نے بھی ایسی سنگین باتیں ان کے حق میں نہ کہی ہوں۔ کہیں آگے چل کر ان کا اقتباس پیش کریں گے۔ یہاں صرف اتنا عرض کرنے کی جسارت کریں گے کہ آپ نے نواب وحید الزماں رحمہ اللہ علیہ کی تحریروں سے نہ صرف ان کو بلکہ پوری جماعت کورافضی قرار دے دیا۔ ذرا اپنے ان پٹی داروں کے بارے میں کچھ لب کشائی فرمائیے، تاکہ واضح ہوسکے کہ آپ احترام صحابہ کے اپنے دعوی میں سچے اور جماعت اہل حدیث پرتشیع کاحکم میں عادل اور انصاف پسند ہیں۔ ا گر اس قسم کی تحریروں کوتلاش کرکے ان کی روشنی میں تشیع کا حکم عاید کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا تو بہت سے رواۃ حدیث اور ائمہ سلف کے یہاں بھی اس قسم کی تحریریں مل سکتی ہیں جس کو کتب جرح وتعدیل کا مطالعہ کرنے والے بخوبی جانتے ہیں۔ (۲)جماعت اہل حدیث کےبعض اکابرین کی جانب رفض وتشیع پر مبنی جھوٹی ومن گھڑت باتیں منسوب کرکے ان کو غالی شیعی ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ا ور نتیجتاً پوری جماعت اہل حدیث کو رافضی قرار دے دیاجاتاہے۔ ا س وسیلے سے جس شخصیت کوسب سےزیادہ مطعون کرنے کوشش کی گئی وہ علامہ عبدالحق محدث بنارسی رحمہ اللہ کی شخصیت ہے۔ چنانچہ آپ کی جانب دوسروں کےحوالے سے ایسی ایسی باتیں منسوب کی گئی ہیں جن کی حقیقت اتہام بازی سےبڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ بعض غیر جانبدار محققین نےا ن کو افترا پردازی پرمحمول کیاہے۔ ایک صاحب لکھتے ہیں : ”۔ ۔ ۔ ۔ قاری عبدالرحمٰن پانی پتی کے بیان کےمطابق ( محدث عبدالحق بنارسی) عقیدۃً شیعہ تھے، اور تقیہ کرکے سنی بن گئےتھے، (لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّ ۃَ اِلَّا بِااللہ ِ) اس کے بعد سید احمد شہید رائے بریلوی کی جماعت میں شامل ہوگئے، سید صاحب کو جب آپ کےعقائد کا