کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 343
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد ہیں۔ ۔ ۔ ۔ “ پھرمتععدد اہل علم سے نقل کرتے ہوئے عام صحابہ کرام کے مقام ومرتبہ اور ان کے بارے میں اہل سنت کے مبنی عدل وانصاف موقف کی تفصیل سے وضاحت فرمائی ہے، ان کے آپسی جھگڑوں کے بارے میں ایک راسخ العقیدہ مسلمان کو کیاموقف اپنانا چاہیے ائمہ سلف کےاقوال کی روشنی میں اس کی بھی وضاحت فرمائی ہے، ا خیر میں مزید لکھتے ہیں : ” اب اگرکوئی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو برا کہے تو وہ اس وعیدکےلیے تیار رہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو گالی نہ دو، جوان کوگالی دے گا، ا س پر اللہ کی لعنت برسے گی “اور ایسا آدمی جوان کوگالی دے وہ حقیقت میں شیعی ہے، اگرچہ بظاہر اپنے آپ کو اہل سنت کہلائے، ا ور حضرت عائشہ صدیقہ کی بدگوئی کرے حقیقت میں وہ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دیتاہے ۔ پس ایسے عقیدے سے توبہ کرنا لازمی ہے۔ اور صحابہ کرام کا عقیدہ یہ تھا کہ ان چاروں خلفاء کی خلافت جس ترتیب سے ہوئی ہے اسی ترتیب سے ان کا مرتبہ اور مقام تھا“۔ [1] یہ ا س شخص کا صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے بارے میں موقف ہے، جس کو شیعیت سے مہتمم کرنے کی ناروا کوشش کی جارہی ہے۔ ا س طرح کےحددرجہ واضح اور دو ٹوک الفاظ میں اپنے موقف کی وضاحت مولوی ابوبکر غازی پوری اور ان کے ہم نواؤں کے بہت سے اکابرین واصاغرین نے بھی نہیں کی ہوگی، جنہوں نے احترام صحابہ کا علم بلند کررکھاہے۔ کیاکوئی شیعی اس طرح صحابہ کرام کے بارےمیں اور کاص طور سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق اپنے موقف کا اظہار ان الفاظ میں کرسکتاہے ؟ لیکن برا ہوتعصب اور بغض وحسد کا جس نے تقلید کے ان جیالوں کواس قدر نڈر بنادیاکہ اللہ رب العزت کی گرفت سے بالکل بے پروا ہوکر اہل علم کےخلاف اتنی بڑی تہمت اور اس قدر بھیانک الزام عائد کرکے اپنے سینوں میں لگی بغض وحسد کی آگ بجھانے کی سعی نامسعود
[1] فتاویٰ نذیریہ (۳/۴۴۵۔ ۴۵۶) واضح ہوکہ استفتاء اور فتوی دونوں فارسی زبان میں ہیں، ا ور تعاقب میں بھی فارسی زبان میں ہے لیکن حاشیہ میں ان کے اردوترجمے مذکور ہیں یہ اقتباس اسی اردوترجمے سے ماخوذ ہے۔