کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 341
جماعت اہل حدیث کے ایک بڑے عالم میاں سید نذیر حسین رحمہ اللہ جن کے بارے میں بعض دریدہ دہن لکھتے ہیں: مولوی نذیر حسین کے شیعہ ہونے میں شبہ نہیں ہے۔ [1]صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے بارے میں آپ کے موقف کوفتاویٰ نذیریہ میں قائم کردہ باب ”مناقب الصحابۃ وغیرھم“ میں واضح طور پرملاحظہ کیاجاسکتاہے، جس میں مختلف سوالوں کے جوابات میں آپ نے صحابہ کرام کی عظمت شان، ان کے علو مرتبت اور فضائل ومناقب کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا ہے، بعض اہل علم کے غیر مناسب فتویٰ کا جواب بھی دیاہے۔
حضرت علی وحضرت معاویہ رضی اللہ عنما کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولوی ابوبکر غازی پوری کے ہم وطن اور تریباً ہم مشرب مولوی محمد فصیح [2] غازی پوری نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنھما کے بارے میں غیرمناسب باتیں لکھ دی تھیں۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں جہاں امیر معاویہ کا تذکرہ ہواوہاں لفظ ”حضرت یادعائیہ الفاظ کہنا درست نہیں، کیونکہ انہوں نے آکری خلیفہ راشد کےخلاف بغاوت کی ہے، لہذا ان کو غلط کارا ور باغی سمجھنا چاہیے۔ ا ور اس سے آگے بڑھ کر ا ن کو برا بھلا کہنا درست نہیں ہے۔
[1] قرآن کریم کی آیات میں بھی اضافہ کردیں تو اس کو بھی غلط نہیں کہہ سکتے، بلکہ اسے شاذ قرأت یا منسوخ آیات میں ثابت ماننے ہوئے اپنے علماء کرام کو غلط قرار دینے کی جرأت نہیں کرسکتے۔ لہذا ان لوگوں کو اپنی اس تقلید ی عینک کواتار کرہی دوسروں پر نظر ڈالنی چاہیے۔
المأثر مئوشمارہ ۴جلد۲ص۵۴
[2] مولانا محمد فصیح غازی پوری کی
ان کا مکمل نام فصیح بن غلام رضا غازی پوری ہے اصلاً الہ آباد کے رہنے والے تھے، ان کےصلاح وتقوی کی تعریف کی گئی ہے، عمر کا کچھ حصہ پہلوانی میں گزرا، پھر علامہ سیداحمد شہید رحمہ اللہ سےبیعت کاشرف حاصل ہو اجس کی وجہ سے آخرت کی جانب زیادہ توجہ ہوگئی۔ ۱۲۸۵ھ ھ میں وفاات ہوئی۔ ا ن کے بارے میں مذکور ہے کہ اپنی جماعت اور اپنےا ساتذہ کے برخلاف میلادا ور اس میں قیام کے قائل نہیں تھے۔ ہوسکتاہے ابنوبکر غازی پوری کو ان کے ہم، وطن اور تقریباً ان کے ہم مشرب مولوی فصیح غازیپوری کے اس فتوی میں شیعیت کی جھلک نہ دکھلائی دیتی ہو۔