کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 340
مذکورہ حدیث کے آخری جملہ پر نواب صاحب فرماتے ہیں :
”کسی کو مجال نہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نسبت ایسا فرمائیں پھر کوئی آنکھ اٹھا کر ان کی طرف دیکھتا۔ حافظ نےکہا: اس حدیث سےا بوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت تمام صحابہ پر نکلی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ان کا خطاب ”صدیق“ آسمان پر سے اترا، ا س حدیث سے شیعہ کو سبق لینا چاہیے کہ جب آپ حضرت عمررضی اللہ عنہ پر ‘ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے اتنا غصہ ہوئے، حالانکہ پہلے زیادتی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کی تھی مگر جب انہوں نے معافی چاہی تھی توحضر ت عمررضی اللہ عنہ کو فوراً معاف کردینا تھا۔ تویہ کس منہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مصاحب اور رفیق خاص کو برا کہتےہیں اور قیامت کے دن معلوم نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں پر کتنا غصہ ہوں گے، کیونکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا۔ ا ور یہ نا حق ان سے دشمنی کرتے ہیں “[1]
[1] تیسیر الباری (پ۱۴، ص۷۶)
اعتراف حقیقت کے طور پر یہ تسلیم ہے کہ نواب وحیدا لزماں رحمہ اللہ کے قلم سے بعض اوقات بعض صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے بارے میں ایسی باتیں صادر ہوگئی ہیں جو نامناسب ہیں، نہیں صادر ہونی چاہیے تھیں۔ مثال کے طور پر اسی تیسیر الباری (پ۱۴ص۱۲۱) میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھ گئےکہ ” مترجم کہتا ہے صحابیت کا ادب ہم کو اس سے مانع ہے کہ ہم معاویہ رضی اللہ عنہ کےحق میں کچھ کہیں، لیکن سچی بات یہ ہے کہ ان کے دل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی الفت ومحبت نہ تھی، جب امام حسن رضی اللہ عنہ کا انتقال ہواتوکیا کہنے لگے : ” ایک انگارا تھاجس کو اللہ نے بجھادیا“اس کے بعد ان کے والد حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ اورا ن کے بیٹے یزید سے متعلق بعض نامناسب باتیں تحریر کی ہیں، جوسراسر غلط ہیں۔ عجیب بات تویہ ہے کہ اسی کے چند سطر بعد پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی فقاہت اور شریعت کے مسائل سے ان کی واقفیت کا اعتراف بھی کیاہے، ا س قسم کی تحریروں کا سبب یہ بتلایا جاتا ہے کہ موصوف کی زندگی کے مختلف مراحل ہیں۔ ابتدائی مرحلہ میں غالیق سم کے شیعی تھے۔ شیعیت سے توبہ کرلیا تھا۔ لیکن کچھ بقایا جات رہ گئے تھے۔ ا ن تحریروں یا اقوال کے پابند نہیں ہیں، جن میں ان علماء کرام سے کسی وجہ سے صحیح موقف کی ترجمانی نہیں ہوسکی ہے یہ مولوی ابوبکر غازی پوری اوران کی ہم نوا جماعت کا ہی شیوہ وشعار ہے کہ اپنے علماء کرام کی پابندی کو اس حد تک ضروری سمجھتے ہیں کہ اگر وہ =