کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 338
دوسرے عالم نواب وحیدا لزماں حید رآبادی رحمہ اللہ جن کے بعض اقتباسات کو نقل کرکے نہ صرف ان کو مطعون کرنے کی کوشش کی جاتی ہے بلکہ برصغیر کی جماعت اہل حدیث کو مکمل طور پر گستاخ صحابہ قرار دیاجاتاہے، ا ور انہیں چھوٹے رافضی کا لقب عطا کر کے دل کے پھپھولے پھوڑے جاتے ہیں، یہی نواب صحابہ کرام کےتعلق سے لکھتے ہیں :
”جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار بھی دیکھا ہووہ صحابی ہے، بشرطیکہ مسلمان ہو۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار دیکھنا ایسا شرف ہے کہ ساری عمر عبادت اور مجاہدہ اس کے برابر نہیں ہوسکتا۔ بعضوں نے کہا اولیاء اللہ جن صحابہ کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے ان سے مرادوہ صحابہ ہیں جو آپ کی صحبت میں رہے اور آپ سے استفادہ کیا آپ کے ساتھ جہاد کیا، مگر یہ قول مرجوح ہے۔ [1] ہمارے پیر ومرشد حضرت محبوب سبحانی سید عبدالقادر جیلانی فرماتے ہیں :
کوئی ولی ادنی صحابی کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا۔ ا ور ایک بزرگ سے نقل کیاہے : انہوں نے کہا : وہ غبار جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ناک میں داخل ہوا عمر بن عبدالعزیز خلیفہ سے جو بڑے عادل اور متبع سنت تھے اتنے درجہ افضل ہے “۔ [2]
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے ایک قدرے طویل حدیث روایت کی ہے جس میں مذکور ہے کہ حضرت ابوبکر وحضرت عمر رضی اللہ عنہما کے مابین کہاسنی ہوگئی تھی۔ اس موقع سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی
[1] نواب حیدرآبادی رحمہ اللہ کےا س مقولہ کا تلویح ( ص:۴۶۵) کی اس عبارت سے ومازنہ کیاجائے جس میں کہا گیا ہے”۔ ۔ ۔ الجزم بالعدالة مختص بمن اشتھر بذلک والباقون کسائر الناس فیھم عدول وغیر عدول “ عدالت وثقاہت کا قطعی حکم انہی لوگوں کے ساتھ مخصوص ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طویل رفاقت میں شہرت رکھتے ہیںا ورباقی صحابہ عام لوگوں کی طرح ہیں ان میں عادل بھی ہیں اور غیر ؑادل بھی ہیں ” اور انصاف کا خون نہ کرتے ہوئے بتلایاجائے کہ کس کی عبارت سے تنقیص صحابہ کی بو آتی ہے ؟ کیا اس طرح کی بات کرنےوالاناموس صحابہ کا جھنڈا بلند کرنے کا دعوی کرسکتاہے؟
[2] ملاحظہ ہو : تیسیر الباری فی ترجمہ صحیح البخاری ( کتاب المناقب پ۱۴ص۶۹)