کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 334
تعظیم وتوقیر کوبھی اسلامی عقیدہ کے ایک اہم ترین جزء کلی حیثیت سے ذکر کیاہے۔ چنانچہ امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے علامہ لالکائی لکھتے ہیں : ”ونترحم علی جمیع أصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولانسب أحدامنھملقولہ عزوجل : (وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ) (الحشر :۱۰) [1] ”ہم تمام صحابہ کرام کےحق میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے ان پر نزول رحمت کی دعا کرتے ہیں، ان میں سے کسی کو بھی برے الفاظ سے یاد کرنے کو جائز نہیں سمجھتے، کیونکہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے : ( اے ہمارے پروردگار ! ہمیں بخش دے، ا ور ہمارے ان بھائیوں کوبھی جوہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ ( اور دشمنی ) نہ ڈال، اے ہمارے رب ! بیشک تو شفقت ومہربانی کرنے والا ہے )۔ امام ابو زرقہ رازی رحمہ سے نقل کرتے ہوئے حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : ”وإذا رایت الرجل ینتقص أحدا من اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاعلم أنہ وذلک أن الرسول حق والقرآن حق وماجاء به حق وانما أدی إلینا ذلک أن الرسول حق والقرآن حق وماجاء بہ حق وإنما أدی إلیناذلک کله الصحابة وھؤلاء یریدون أن یجرحوا شھودنا لیبطلوا الکتاب والسنة والجرح بھم أولی وھم زنادقة [2] ”جب تم کسی کو دیکھو کہ وہ کسی صحابی کی تنقیص کررہاہے تو سمجھ لو کہ وہ زندیق ہے، ا ور یہ اس لیے ہے کہ رسول برحق ہیں، قرآن برحق ہے، ا ورقرآن نے جو کچھ بیان کیاہے وہ برحق ہے، ا ور ان تمام باتوں کو ہم تک پہنچانے والےصحابہ ہی ہیں۔ لہٰذا صحابہ کی عیب جوئی اور تنقیص کرنےو الے یہ لوگ ہمارے گواہوں ( ہم تک دین پہنچانے والوں ) کو
[1] شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ (۱/۶۰) [2] الاصابہ (۱/۱۰)