کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 331
کے مقابلے میں متاخرین کے تعصب اور ان کی تنگ نظڑی، ایذاء رسانی اور اجتہادی آراء کے ذریعہ مسلمانوں کے مابین تفریق کتنی تعجب خیزہے َ“ [1] ملاحظہ فرمائیں ! یہ کسی ایسے شخص کا نقد وتبصرہ نہیں ہے جو برصغیر کی نومولود فتنہ پرور جماعت جسے یہ لوگ غیر مقلدین کانام دیتے ہیں “سے منوب ہے، بلکہ یہ ایک ایسے شخص کا نقد وتبصرہ ہے جو پچھلی صدی میں اسلامی اتحاد علم کا علم بردار اور اس کا سب سے بڑا داعی اور مناد سمجھاجاتاہے۔ ا گر یہ حضرات اپنےا س دعوی میں حق بجانب ہوتے کہ تقلید امت اسلامیہ کے شیرازہ کو انتشار سے بچانے اور اس کی صفوں میں اتفاق واتحاد کا علم بردار اور اس کا سب سے بڑا داعی اور مناد سمجھاجاتاہے۔ اگر یہ حضرات اپنےا س دعوی میں حق بجانب ہوتے کہ تقلید امت اسلامیہ کے شیرازہ کو انتشار سے بچانے اورا س کی صفوں میں اتفاق واتحاد پیدا کرنے کا سب سے بڑا وسیلہ اور ذریعہ ہے تو کبھی بھی تقلید کے برے عواقب اور انجام بدکےخلاف رشید رضا جیساعالم حرف شکایت زبان پر نہیں لاتا۔ ان حضرات کو اپنے اس دعوی پر نظرثانی کرنا ہوگا کہ ”لامذہبیت ضلالت وگمراہی کا پلا ور وسیلہ ہے، ا ور تقلید سے امت میں اتفاق واتحاد کی فجا ء قائم ہوتی ہے “۔ کیونکہ ا س سے بڑھ کر ضلالت وگمراہی کی بات اور کیاہوسکتی ہے کہ اس کے ذریعہ احکام الٰہی سے فراف اختیار کرنے کی راہیں ملتی ہیں ‘مطلب براری کےلیے اسلام سے ارتداد کی بھی اجازت نصیب ہوتی ہے۔ ا ور اس سے بڑھ کر انتشار اور تفرقہ بازی کی بات اور کیاہوسکتی ہے کہ تقلید کی وجہ سے ایک مذہب کے لوگ دوسرے مذہب کے لوگوں کواہل کتاب، ذمی بلکہ چوپایوں کے درجے میں رکھتے ہیں۔ اسی طرح برصغیر کی جماعت اہل حدیث ( جس کو یہ حضرات ”غیرمقلدین“ جیسا لقب عنایت کرکےا پنےقلب وجگر کو راحت پہونچاتے ہیں ) کے بارے میں ان کا پروپیگنڈہ بھی غلط ہوجاتاہے کہ یہ جماعت تقلید کا انکار کرکے ائمہ کرام کی گستاخی، ملت میں تفرقہ بازی، انتشار اور فتنوں کا سبب بنتی ہے۔ لیکن یہ بھی ایک طے شدہ بات ہے کہ یہ حضرات ہر چیز میں تبدیلی برداست کرسکتے ہیں لیکن اپنے افکار ونظریات سے کبھی بھی تقلید مذہب کے نام پر سرموانحراف نہیں کرسکتے خواہ ان کا امام مذہب ہی کی سراسر مخالفت کیوں نہ پائی جاتی ہو۔
[1] مقدمہ برا لمغنی لابن قدامہ از قلم علامہ رشید رضا (ص۱۸)