کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 328
جہراً( بلند آواز ) پڑھنے والاہی کراسکتاہے۔ لیکن اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں حاصل ہوا ان کا معاملہ عروج پر تھا، مسجدوں میں پناہ لینے والے نابیناؤں کے توسط ے دیگر مذاہب والوں کو اذیت پہونچاتے۔ خصوصاً کسی شافعی کوگزرتے دیکھتے تواس نابینا لوگوں کو للکار دیتے اور وہ اسے اتنا زدوکوب کرتے کہ وہ قریب المرگ ہوجاتا۔ لہزا خلیفہ راضی کے دستخط سےا یک حکم نامہ صادر ہوا جوخصوصی طور پر حنابلہ پر پڑھا گیا جس میں حنابلہ کےعمل پر کافی نکیر اور ان کی توبیخ کی گئی تھی۔ [1]
قارئین کرام نے بعجلت تمام پیش کردہ ان واقعات کی روشنی میں مذہبیت ( تقلید) کی برکت اور تقلید ی مذاہب کی کارستانیاں ملاحظہ فرمالی ہوں گی۔ ا یسا نہیں ہے کہ آج اس کا سلسلہ منقطع ہوچکاہے۔ آج بھی موقع ملے تو ایک مذہب کے ماننے والے دوسرے مذہب کے لوگوں کو زندہ نہ رہنے دیں۔ بلکہ موجودہ ھالات میں بھی ایسی مثالیں سننے کو ملتی ہیں کہ مسلکی تعصب کی بناء پر لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے سے گریز نہیں کیا جاتاہے، طلاقیں دیدی جاتی ہیں، سماجی بائیکاٹ کر کے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنادی جاتی ہیں، معاشرہ کے امن وامان کو درہم برہم کرنے میں تردد سے کام نہیں لیا جاتا، خونریز فتنوں کو ہوا دی جاتی ہے۔ سب سے بڑ االمیہ یہ ہے کہ خود کچھ بھی کریں، کچھ بھی انجام دیں، ا مام شافعی جیسے ائمہ سلف کی مذمت میں حدیثیں وضع کریں، ا ور ان کو ابلیس سے بھی زیادہ ضرر رساں قرار دیں، ا ن کے ماننے والوں کواہل کتاب کے زمرے میں شامل کریں، یا ان کے ساتھ کتوں اور چوپایوں جیساسلوک کریں، ا مام بخاری کو طفل مکتب سے بھی زیادہ جاہل، تنگ نظرا ور متعصب بتلائیں۔ اپنے مذہب ومسلک کو برحق ثابت کرنے کے لیے مستقل کتابیں لکھیں، ا ور اپنے ائمہ وعلماء کے اقوال کوصحیح ثابت کرنے کےلیے سینہ سپررہیں [2]
[1] (الکامل) (۸/۱۰۶) ظہر الاسلام (۱/۷۹۔ ۸۰)
[2] یہ میں نہیں کہہ رہاہوں بلکہ انہی لوگوں کے بزرھ مورخین کاکہنا ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو نقش دوام مؤلفہ نظر شاہ مسعودی (ص ۱۷۶) ملاحظہ فرماکر اطمینان حاصل کرلیں۔ موصوف لکھتے ہیں ”وہی احناف جوفقہ حنفی کے ثبوت واثبات میں رہر وقت سیبہ سپرد نظر آتے ہیں۔ ۔ “