کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 324
میں محسوس کئے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ علامہ زیلعی اپنی کتاب نصب الرایہ میں کسی بھی مسئلہ میں ”أحادیث أصحابنا“کے زیر عنوان حنفی مذہب کی تائید کرنے والی احادیث کا ذکرکرتے ہیں، اس کے بعد ”أحادیث الخصوم “ کا عنوان قائم کرکے اپنے مدمقابل حریف خاص طور سے شافعی مذہب کی تائید کرنے والی احادیث ذکر کرتے ہیں اور ان کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ میرے خیال میں اس وجاحت کی ضرورت نہیں ہے کہ لظ”خصم “ اپنے جلو میں کس طرح کے معافی ومفاہیم رکھتا ہے، یہ بھی ایک المیہ ہے کہ کتاب وسنت کے نصوص بھی مذہب کی بناء پر تقسیم کا شکار ہوکر رہ گئے، ایک قسم کے نصوص وہ ہیں جو ہمارے ہیں اور ہمارے مسلک کی تائید کرتے ہیں، ایک قسم کے نصوص وہ ہیں جو ہمارے ہیں اور ہمارے مسلک کی تایید کرتے ہیں، ایک قسم کےنصوص وہ ہیں جو ہمارے دشمنوں کے ہیں اور ان کے مسلک کی تایید کرتے ہیں۔ تلک إذا قسمة ضیزی۔ ۵) مذہبی تعصب کا شاخسانہ تقلیدی مذاہب کی وجہ سے پیدا ہونے والی مناظرہ بازی، آپسی عداوت ودشمنی اور نفرت وکراہیت تاریخ کے بعض ادوار میں اس حدتک پہنچ گئی تھیں کہ مقلدین مذاہب کے مابین زبردست خونی تصادم اور حددرجہ ہولناک فتنے رونما ہوئے، جوتاریخ کےصفحات پر آج بھی محفوظ ہیں۔ جن میں بیشمار جانیں ضائع ہوئیں اموال تلف ہوئے، بستیاں اور شہر ویران ہوگئے، ا ور ان ہلاکت خیز فتنوں کے سبب کھنڈرات میں تبدیل ہوکررہ گئے۔ چنانچہ اصفہان ایک زمانہ میں ایران کا ایک نہایت زرخیز سرسبز وشاداب شہر والیان اصفہان کی علم دوستی کی وجہ علم وفن کا عظیم مرکز تھا۔ یاقوت الحمومی (ف۶۲۶ھ) ا س کی سابقہ عظمت وشوکت کا تذکرہ کرنے کے بعد نہایت ہی کرب والم کے ساتھ شہر کی موجودہ حالت زار کا نقش کھینچتے ہوئے رقم طراز ہیں : ”شوافع اور احناف کے مابین کثرت فتن، مسلکی تعصب اور مسلسل خونی تصادم