کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 318
قبول نہ کرے گا، لہذا نمازکے باب میں (امام ) ابوحنیفہ (رحمہ اللہ )کےمسلک کا واضح بطلان ان کے پورے مذہب کے بطلان کےلیے کافی ہے “[1]
شافعی عالم قفال نے محمود بن سبکتگین کےدربار میں اسی طرح کی نماز پڑھ کراسے مذہب حنفی سے برگشتہ کرکے شافعی مسلک اختیار کرنے پرمجبور کردیاتھا۔ [2]
(نوٹ)
ہمہ دانی کا دعوی کیے بغیر اپنے ناقص مطالعہ سے جوبات ذہن میں آئی ہے وہ یہ کہ ا س قسم کے بیشتر مسائل میں ائمہ کرام نےا قل واجب، جواز وعدم جواز، اور نفاذ وعدم نفاذ کی اپنے قیاس واجتہاد سے جوشکلیں یا حدیں متعین کی تھیں اصحاب مذہب بعد میں چل کر انہیں شکلوں اور حدوں کوقطعی اور آخری شکل قرار دے کر ان پرا س طرح عمل پیرا ہوگئے کہ دوسرے رخ کی جانب توجہ کرنا بھی غیرضروری سمجھاجانے لگا۔ مثال کےطور پر رکوع وسجود کےتعلق سے انہوں نے یہ کہا کہ مجرد انحناءیازمین پر پیشانی رکھ دینے کا نام رکوع یا سجود ہے نماز میں اعتدال فرض نہیں ہے، لہذا مذہبیت کی پختگی کے مظاہرہ نیز مخالفین کے ردعمل میں اعتدال متروک ہوگیا، رکوع اور سجود میں اتنے ہی پر اکتفا کیاگیا جس سے لغوی اعتبار سے رکوع وسجود کانام ہوجائے۔ یہ دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی کہ اعتدال واطمینان کے بارے میں ائمہ کرام نے کیافرمایا ہے۔ اس سے زیادہ واضح مثال ایک مجلس کی تین طلاق کے نفاذ یا عدم نفاذ کے تعلق سے ائمہ کرام نے تینوں طلاقوں کو نافذ ماناہے۔ ساتھ ہی یہ بھی وضاحت کردی کہ طلاق دینے کا یہ صحیح طریقہ نہیں ہے بلکہ طلاق سنی، طلاق بدعی کی الگ الگ تعریفات فقہ کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ لیکن اہلحدیثوں کی ضد میں ان لوگوں نے طلاق بدعی کو اس طرح دانتوں سے پکڑلیا ہے اور اس کی اتنی وکالت کی ہے کہ شاید ہی عوام میں سے کسی کویہ معلوم ہوکہ ایک مجلس میں بیک زبان تینوں طلاق کے گولے داغنا طلاق کا
[1] مغیث الخلق (ص۵۹)
[2] ایضاً(ص۵۷۔ ۵۹)