کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 317
دوسری جانب سے شافعیوں نے بھی احناف کے رویہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین آمیز رویہ اپنایا۔ چنانچہ امام المحرمین أبوالمعالی الجوینی نے حنفی مذہب کی عیب جوئی اور تنقیص وتوہین میں ایک کتاب ہی بنام ”مغیث ا الخلق فی ترجیح المذھب الحق“ تصنیف کرڈالی۔
امام موصوف اسی کتاب میں فرماتے ہیں :
“اگر کسی شخص نے نبیذ کے گڑھے میں ایک ڈبکی لگائی، ا ور کتے کا غیر مدبوغ چمڑا پہن لیا، تکبیر تحریمہ کےکلمات کو ترکی یاینی زبان میں ترجمہ کرکے ادا کیا، ا ور نماز کی نیت سے کھڑا ہوا، قرأت میں (سورہ رحمان) کی آیت ”مدھامتان“کے ترجمہ پر اکتفا کیا، پھر رکوع کو چھوڑ کر ( سجدہ میں کوے کی طرح ) دوچونچیں مارلیں، دونوں سجدوں کے مابین جلسہ نہیں کیا، ا ور تشہد بھی نہیں پڑھا، سلام کے بجائے آخر میں قصداً گوزماردیا، توا س کی نماز صحیح ہوجائے گی، ا گر کہیں اس سے تھوڑی سی غفلت ہوگئی، ا ور بغیر قصد کےا زخود نگل گیاتودرمیان نمازہی دوبارہا سے وضو کرنا پڑے گا۔ “
حنفی مسلک کےمطابق نماز کی تصویر کشی کے بعد موصوف مزید فرماتے ہیں :
”ہر دیندار کوقطعی طور پرا س بات پر اعتقاد جازم رکھنا چاہیے کہ اس قسم کی نماز دے کر اللہ تعالیٰ کسی بھی نبی کو مبعوث نہیں فرماسکتا، ا ور نہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نوعیت کی نماز کی دعوت دینے کےلیے دنیا میں بھیجاہے۔ ا ور نماز ہی حقیقت میں اسلام کا اہم ترین ستون اور دین کی اصل بنیاد ہے، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نےا سی مقدار کو اقل واجب قرار دیاہے۔ اور یہی وہ نماز ہے جس کولے کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیامیں تشریف لائےتھے، بقیہ امور آداب اور سنن میں داخل مانے جائیں گے“۔
مزید فرماتے ہیں :
”اگریہی نماز جس کو(امام ) ابوحنیفہ رحمہ اللہ صحیح قرار دیتے ہیں کسی عامی شخص پرپیش کی جائے اس وضاحت کے ساتھ کہ نماز ہی دین کی اصل بنیاد ہے، تواسے ہر گز ہرگز