کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 315
بن ادریس شافعی (ف۲۰۴ھ) رحمہ اللہ تک اس کو وسعت دے دی گئی، ا ور انتہا درجہ کی جرأت وبےباکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید شدید کے باوجود آپ کے نام پرحدیثیں وضع کی گئی جن میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کوسراج امت اور امام شافعی رحمہ اللہ کو(نعوذباللہ) فتنہ پرور اور امت کےحق اور ابلیس سے زیادہ نقصان دہ اور مضرت رساں بتلایاگیا۔ قارئین کی اطلاع کے لیے ایک حدیث ذکر کی جاتی ہے جس کو علا مہ ابن الجوزی نے تذکرۃ الموضوعات میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سنداً روایت کیاہے : “ عَن أَنَس رَضِیَ اللّٰہُ عَنهُ قَال قَالَ رَسُولُ اللّٰہ صَلَّی اللٰٗہُ عَلَیہِ وَسَلَّم : يكون في أمتي رجل يقال له: محمد بن إدريس أضر على أمتي من إبليس، ويكون في أمتي رجل يقال له: أبو حنيفة، وهو سراج أمتي هو سر أمتي" یعنی میری امت میں ایک ایسا شخص پیدا ہوگا جس کانام محمدبن ادریس ہوگا وہ میری امت کے لیے ابلیس سےز یادہ مضر ہوگا، اور میری امت میں ایک شخص ایسا پیدا ہوگا جس کا نا م ابوحنیفہ ہوگا وہ میری امت کےلیے سراج [1] چراغ ہوگا۔ بالکل اسی طرح کی ایک دوسری حدیث حضرت ا بوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی ہے اس میں “فتنة علی أمتی أضر من إبلیس“ کا لفظ وارد ہواہے،
[1] اسی موضوع حدیث کے پیش نظر آپ کو سراج الامت کا لقب حاصل ہوگیا، لیکن تعجب خیز امر یہ ہے کہ سید واڑہ کی شورائی مجلس نے ا س لقب کی وسعت اور ہمہ گیری میں نقب لگاتے ہوئے صرف ”سراج المحدثین “کےلقب پر اکتفا کرلیاہے۔ چنانچہ قاسمی منزل سے شائع ہونے والے دوماہی میگزین”زمزم“کی جلد نمبر ۳ کے سروق پہ عبارت نظر آئی ”بیادسراج المحدثین امام اعظم ابوحنیفہ قدس سرہ“ گویا زمزم کی اشاعت کے مکمل دوسال بعدامام اعظم رحمہ اللہ کی یاد آئی وہ بھی ”سراج الامت“ کےلقب سے سراج المحدثین“ کےلقب میں تبدیل ہوکر، ظاہر بات ہے سراج الامت میں جو وسعت وہمہ گیریت اور جامعیت پنہاں ہے وہ سراج المحدثین “ میں ہرگز نہیں ہے، جب کہ محدثین کی مثال ان حضرات کے یہاں محض ”عطارین“ کی ہے۔ اس غیر معمولی تبدیلی کا راز وہی حضرات سمجھ سکتے ہیں، ہوسکتا ہے فقہ حنفی کی تجدید واصلاح (نوین کرن ) (جس کا مذکورہ شورائی مجلس نے بیڑہ اٹھارکھاہے ) کےضمن میں امام صاحب کےمتعلق بھی مجلس کے ممبران باتمکین نے کوئی نیا فیصلہ صلاح ومشورہ کے بعد لیاہو لیکن اتنی تاخیر سے آپ کی یاد آنا کافی تعجب خیز ہے۔