کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 310
اتحاد ویگانگت کی دعوت دیتی ہے اور تقلید کے ذریعہ ملت کی صفوں میں اسی قسم کا اتحاد آپ پیدا کرنا چاہتے ہیں َ؟ جس میں ہر قدم پر آپ کے اکابرین کےمابین اختلاف رائے پایا جاتاہے۔ ا ور یہی آپ کے فقہاء کرام کا نچوڑ ہے جس کوانہوں نے کتاب وسنت سے کافی عرق ریزی، اور محنت ومشقت کے بعد حاصل کرکے امت کے سامنے پیش کیاہے ؟ اگر اسی قسم کا اختلاف اہلحدیث علماء کے مابین رونما ہوجاتاہے تومولانا محمد ابوبکر غازیپوری جیسی مذہبیت کی پختہ شخصیت محو حیرت ہوجاتی ہے اور علماء اہل حدیث جن کو غیر مقلدین کہتے وہ تھکتے نہیں کومختلف صلواتیں سنانے لگتے ہیں۔ ذرا ان کو اپنے ان علماء حق کے بارے میں بھی لب کشائی کرنی چاہیے۔ بہرحال یہ ان کے عقلمندوں کی ایک معمولی جھلک پیش کی گئی جس پر ان کو بڑا فخر وناز ہے۔ اگرا یک جانب علمائے احناف نے حنفی مقتدی کی شافعی امام کے پیچھے نماز کے بطلا ن کا فتوی دیا۔ چنانچہ علامہ نووی جیسے حدیث سے شغل رکھنے والے عظیم عالم نے بھی فقہ سے متعلق اپنی معروف کتاب میں اس بحث کو چھیرا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں : ”ایک حنفی شخص نے وضوکیا، ا ور شافعی شخص نے اس کی اقتداء میں نماز اداکی، چونکہ حنفی وضوء میں وجوب نیت کا قائل نہیں ہے جب کہ شافعی وجوب نیت کا قائل ہے، ایسی حالت میں تین وجہیں ہیں، پہلی وجہ جس کو ابواسحاق اسفرا ئینی نے اختیار کیا ہے، اس کے مطابق شافعی کی اقتداء درست نہیں ہے، خواہ حنفی (امام ) نے نیت ہی کیوں نہ کی ہو، ا س لئے کہ عدم وجوب کا اعتقاد رکھنے کی وجہ سے اسے معدوم سمجھاجائے گا، لہذا اس کی طہارت درست ہی نہیں ہوئی۔ [1] مزیدلکھتے ہیں :” اگر کسی حنفی شخص نے عورت کو چھوڑدیا، یا(نماز
[1] المجموع (۱/۲۵۸۔ ۲۵۹)