کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 307
میں اتحاد ویگانگت کی فضا قائم کی جاسکتی ہے۔
ذیل کی سطور میں اختلاف وفتراق کے چند نمونے پیش کیے جارہے ہیں جومحض مذہبی تعصب کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔
(1) مساجد اور منبر ومحراب کی تقسیم
دین اسلام کے اہم ترین ستون ”نماز“ کواتفاق واتحاد کا عظیم ترین مظہر تصور کیاجاتاہے ۔ اس اجتماعی عبادت نے اپنے مختلف اجتماعی مظاہر کی وجہ سے بہت سے غیر مسلموں کواسلام کی حقانیت اور اس کی صداقت کوتسلیم کرنے پر مجبور کردیااور ایک امام کے پیچھے نماز کی باجماعت ادائیگی خودیکھ کر اسے اسلام لانا پڑا۔ اتفاق واتحاد اور اجتماعیت ویگانگت کے مظہر پر مشتمل یہ اہم فریضہ بھی تقلید کی نظر بد سے محفوظ نہیں رہ سکا۔ چنانچہ علماء مذاہب نے یہ فتاوے صادر کئے کہ ایک مذہب کا ماننے والا دوسرے مذہب کےماننے والے کے پیچھے نمازنہیں پڑھ سکتا، اگر پڑھے تو اس کی نماز باطل ہوگی۔ ا ور اگر فقیہ صاحب نے بہت زیادہ رواداری سےکام لیاتواسے کراہت کے درجہ میں رکھا۔
علامہ ابن الہمام لکھتے ہیں :
”ابولیسر نے کہا : کسی شافع کے پیچھے کسی حنفی کانماز پڑھنا جائزنہیں ہے، کیونکہ مکحول نسفی اپنی کتاب ”الشعاع “میں روایت کیاہے کہ نماز میں رکوع کرتےوقت یا رکوع سے اٹھتے وقت رفیع الیدین کرنا نماز کو فاسد کردیتاہے کیونکہ یہ عمل کثیر میں داخل ہے۔ بعض دیگر فقہاء جیسے قاضی خان (وغیرہ) شافعی امام کی اقتداء کی صحت کے لیے شرط عائد کرتے ہیں کہ وہ متعصب نہ ہو، ا پنے ایمان میں شک کرنے والانہ ہو، ا ور اختلاف کےمقام میں احتیاط برتنے والاہو“ [1]
[1] ملاحظہ ہو: فتحالقدیر (۱/۱۸۹)۔ کتنی تعجب خیز، قابل افسوس اور متضاد بات ہے کہ ایک ایسا عمل جس کے بارے میں خود ان کے ماہرین ققہ جن کو اطباء قرار دیاجاتاہے اس بات کےقائل ہیں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ اسی عمل کوعمل کثیر سے نماز کے بطلان کا فتویٰ صادر کیا جا رہے یہی کتاب وسنت کا نچوڑ جس کو ان کے فقہائے کرام نے