کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 306
۷تقلید کی تفرقہ بازی
حقیقت پسندی سے کام لیتے ہوئے اگرغور کیاجائے تو معلوم ہوگا کہ جس مذہبیت (تقلید) کی آج مقلدین حضرات بڑی شیخی بگھارتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور یہ جھوٹا دعوی کرتے ہوئے انہیں ذرہ برابر شرم دامن گیر نہیں ہوتی کہ تقلید ائمہ پر ہردورمیں ساری امت کا اجماع رہاہے، ا ور خصوصاً اس دور میں اس کے بغیر اپنے دین کی حفاظت ہی ناممکن ہے [1]جبکہ انہی کے بعض اکابرین سے سوال ہوا:”مسلمان ہونےکےلیے مذہباً حنفی شافعی ہوناخدا اوررسول نے شرط قراردیاہے یانہیں “؟ توانہوں نے واضح طور پر جواب دیا کہ :”حنفی ہونامسلمانی میں شرط نہیں کیاگیا۔ ۔ ۔ ۔ اماموں نے اپنے قول کی تقلید کی اجازت دی ہے بشرطیکہ وہ قرآن وحدیث کےخلاف نہ ہو“ [2]
پہلے آپ اپنے اس تضاد کو دور کیجیے، پھر تقلیدکوضروری قرار دیجیے۔ بہرحال جس تقلید کویہ حضرات دین کی حفاظت کے لیے ضروری گردانتے ہیں، اس سے امت نے سوائے اختلاف وافتراق، ا نتشار وتحزب اور گروہ بندی وتفرقہ بازی، ا ور اس کی پاداش میں ھاصل ہونے والے خونی تصادم کےا ور کچھ نہیں حاصل کیا۔ ا س سے دلوں میں نفرت وعداوت اور بغض وحسد پیدا ہوا، ا ور اس حد تک پیدا ہواکہ کون خرابے کی نوبت آگئی، جس کے نتیجہ میں آبادورزخیر بستیاں کھنڈرات میں تبدیل ہوکر رہ گئیں، شہر ویران ہوگئے۔ جبکہ دعوی کیاجاتاہے کہ تقلید کے ذریعہ امت کے شیرازہ کوجمع کیاجاسکتاہے، ملت کی صفوں
[1] ملاحظہ ہو :تجاویز تحفظ سنت کانفرنس منعقدہ ۲، ۳ مئی ۲۰۰۱ء دہلی (ص۷)
[2] فتاوی عبدالحی (ص۱۴۵) منقول ازاکابر علمائے احناف کے بھولے بسرے فتوے”(ص۳۳)