کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 304
اس بناء پرتسلیم کرتے ہیں کہ ان کی کتاب وسنت سے تائید ہوتی ہے توہمیں ان کا مقلد کہاجاتاہے۔ اور اگر کسی قول کومعیار کتاب وسنت پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے تسلیم نہیں کرتے تو زبردستی انہیں ہمارے سر منڈھنےکی کوشش کی جاتی ہے۔ بلکہ ان کی کوئی ایسی کتاب جو مخالف کتاب وسنت امور پر مشتمل ہونے کی وجہ سے منظر عام لانےکےلیے دوبارہ طبع نہیں کرائی جاتی اس کے بارے میں یہ اتہام عاید کیاجاتاہے کہ اہلحدیث یہودیوں کی طرح اپنے اکابرین کی ان کتابوں کوپردہ خفا میں رکھنا چاہتے ہیں اور بازاروں سے کھسکا کر اپنے علماء کی حقیقت پرپردہ پوشی کرنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ہماراموقف اپنےعلماء کے بارے میں بھی وہی ہے جو دوسرے علماء کے بارے میں ہے اور وہ بالکل واضح اورکسی الجھاؤ سے پاک ہے۔ ا س کی اساس اور بنیاد امام مالک امام دارالھجرۃ رحمہ اللہ کےقول ”کل یؤخذ من قوله ویرد الا صاحب ھذا لقبر “ پرقائم ہے، یعنی ہر شخص کے قول کولیاجاسکتا ہے اور رد بھی کیاجاسکتاہے، سوائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ وہی ایک ایسی ذات ہے جس کے تمام اقوال وافعال ہمارے لیے واجب القبول ہیں۔ اس واضح موقف کے باوجود ہمیں اپنےعلماء کے اقوال کا جبراً وقہراً پابند بنانیکی زحمت کی جاتی ہے۔
اسی طرح ”مسائل غیرمقلدین“، ”غیرمقلدین کی ڈائری“اور ”غیرمقلدین“ کے لیے لمحہ فکریہ “ کی تصنیف کرنیوالےا ور من گھڑت ڈراموں کے ذریعہ اہلحدیثوں کو آئینہ دکھلانے والے مذہبیت کے ٹھیکہ داروں سے عرض کرنا چاہیں گے کہ آپ نے امانت ودیانت کا، احترام صحابہ اور ائمہ سلف کی تعظیم وتوقیر کا لبادہ ا وڑھ کرجس طرح صدق وصفا، ا مانت ودیانت، ا ور تعظیم صحابہ کاخون کیاہےوہ تو اپنی جگہ ہے ہی، ذرا یہ بتلائیے ! اقوال صحابہ کی عدم حجیت پر آپ اہلحدیثوں کو چھوٹا رافضی کہتے ہوئے ذرہ برابر جھجھک یا شرم نہیں محسوس کرتے، حیل کے ان مسائل پر جن میں مبینہ طورپر یہود کی نقالی کی گئی ہے آپ اپنے لیے کون سالقب پسند فرمائیں گے۔ آپ نے علماء اہلحدیث کے علمی ذخائر کو چھان مارا، کہیں آپ کو اپنےحیل کے مذکورہ مسائل کی نظیریاان سے قریب ترین کوئی مثال ان ذخائر میں