کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 303
۲۔ اگرکوئی شادی شدہ زنا کرکےحدسے بچنا چاہتاہے تو مرتد ہوجائے اور زنا کرکے دوبارہ مسلمان ہوجائے اس پر حد نہیں جاری کی جائے گی۔ [1] ۳۔ زناکی حد کو کالعدم قرار دینےکےلیے عورت کو اپنے گھر کی صفائی یاکپرے کی صفائی کی غرض سے ملازمہ کی حیثیت سے رکھ لے۔ پھر زنا کرے۔ شبہ کی بنیاد پراس سے زنا کی حد ساقط ہوجائے گی۔ [2] یہ چند ہلکےپھلکے نمونے میں کتاب الحیل کے۔ انہی مثالوں کے ذریعہ مقلدین حضرات کی مذہبیت کا اندازہ لگایاجاسکتاہے جو بڑی جرأت اور شدومد کے ساتھ ترک تقلید کو لادینیت، ضلالت وگمراہی اور فتنہ وفساد کا پل اور سبب قرار دیتے ہیں۔ کیاانہی امور کے ذریعہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا تقرب حاصل کیاجاسکتاہے ؟ کیاانہی امور کو شریعت الہیہ کانام دیاجاسکتا ہے؟ اور کیااس طرح کی موشگافی کرنے والوں کی تقلید کومذہبیت کانام دیاجاسکتا ہے؟ اگرا نہی کومذہبیت کا نام دیاجائے فاتوپھر لادینیت کس چڑیا کانام ہوگا؟ مذہب کی کتابوں میں علماء سے مقنول اس طرح کی باتوں کےتعلق سے موجودہ دور کےمقلدین جواپنے آپ کومذہبیت کاسب سے بڑا علم بردار ثابت کرتے ہیں اور دوسروں کولامذہب، لادین اور آزاد خیال کالقب دیتے ہیں کیاکہنا پسند فرمائیں گے ۔ ظاہر سی بات ہے علماء مذہب کےاقوال سےا نکار کی ادنی گنجائش بھی ان کے یہاں نہیں ہے، اس لیے ان کو مانے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، ورنہ گستاخ، بےا دب اور بدتمیز کہلائیں گے اوراس سے بے دینی بھی لازم آئے گی، ا ور لامذہب گردانے جائیں گے۔ اس لیے ان کوماننا ہی ماننا ہے۔ اور اگر ہم سے کوئی پوچھے بلاجھجھک کے ہم انہیں دیوار پر دے ماریں گے خواہ وہ نواب حیدرآباد سے منقول ہوں یا نواب بھوپال سے یامیاں سید نذیر حسین یاکسی اور اہلحدیث عالم سے۔ لیکن تحکم اور زبردستی کا یہ عالم ہے کہ اگر ہم اپنے علماء کے اقوال کو
[1] اعلام الموقعین (۳/۱۰۵۴) [2] اعلام الموقعین (۳/۱۰۵۳)