کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 301
شرط کے ساتھ کہ وہ ساری رقم یا کچھ فیصد لے کر مدرسہ کو ہبہ کردے ۔ کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ وہ غریب شخص ساری رقم لے کر نودوگیارہ ہوجاتاہے اور اہل مدارس اپنی ہتھیلیاں ملتے رہ جاتاہیں۔ مذہبیت میں پختگی کےحامل معاشرہ میں حلالہ کوایک بہت ہی بابرکت عمل کی حیثیت حاصل ہے، جبکہ حلالہ بجائے خودا یک حیلہ ہے، جس کے ذیعہ مطلقہ بائنہ کی حرمت کو حلت میں تبدیل کردیاجاتاہے ۔ لیکن اس میں بھی کبھی حلالہ کرنے والا جس کوحدیث میں ”تیس مستعار“ (کرابہ کا بکرا) کہاگیاہے، دھوکہ دے جاتا ہےا ور معاہدہ کےمطابق عورت کوطلاق نہیں دیتاہے، تواس قسم کی دھوکہ دہی سے بچنے کےلیےبھی حیلے اختیار کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ علامہ ابن عابدین رقم طراز ہیں : ”ایسالطیف حیلہ جس میں دوسرے شوہر کےطلاق سے عدم امتناع، ا ور لوگوں کے مابین حلالہ کی عدم شہرت کی ضما نت ہوتی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ عورت کی قریب البلوغ غلام سے دوگواہوں کی موجودگی میں شادی کردی جائے۔ دخول کے وقت عورت کواس غلام کامالک بنادیاجائے۔ لہذا نکاح باطل ہوجائے گا۔ پھر عورت اس غلام کو کسی دوسرے شہر میں بھیج دے گی، تاکہ اس کے معاملہ کوشہرت نہ حاصل ہو“۔ اسی پرا کتفا نہیں ہے بلکہ پہلے شوہر کی تڑپ اور بے چینی کاخاص خیال کرتے ہوئے حلالہ کے بعدعدت کے بغیر ہی بیوی کوشوہر کی خدمت میں بھیجنے کاایک لمبا چوڑا نسخہ فراہم کیاہے۔ چنانچہ ”حلالہ کرنیوالے کی عدت ساقط کرنےکاحیلہ “کےعنوان کے تحت لکھتے ہیں : ”بعض شوافع نے عدت کو کالعدم قرار دینے کا یہ حیلہ بتلایاہے کہ عورت کی شادی دس سال سے کم عمر بچے کے ساتھ کردی جائے۔ عضو تناسل کی بانگیجتی کی شرط کو ملحوظ رکھتے ہوئے بچہ اس عورت کے ساتھ شب زفاف منائے گا۔ اس نکاح کی صحت کا فتوی کوئی شافعی دے گا۔ پھر وہ بچہ عورت کوطلاق دے دے گا۔ طلاق کی صحت اور عورت پر عدم عدت