کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 30
ہم بھی انہی باحیا لوگوں کی طرح حیا کا لبادہ اوڑھ کر بہت کچھ کہہ اور لکھ سکتے ہیں لیکن ضمیر گوارانہیں کرتا، دین وایمان اجازت نہیں دیتے، ورنہ آج کے ترقی یافتہ دور میں سرجری کا سہارا لے کر اس آرزو وتمنا کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کی تلقین کرتے۔ لیکن ہم عرض کریں گےتو شکایت ہوگی۔ بدزبان، بے ادب، بےلگام اور دیگر شیریں القاب سے نوازے جائیں گے۔
قارئین کرام سے معذرت کے ساتھ اسی پر اکتفا کرتے ہوئے اس مبحث کویہیں ختم کرتاہوں، اور یہ بھی واضح کردینا چاہتا ہوں ”مکرہ أخاک لابطل“ یہاں جو کچھ عرض کیاگیابدرجہ مجبوری اور بادل نخواستہ کیاگیاہے۔ اس قسم کی غیر مفید باتوں سے کچھ حاصل نہیں اور نہ ہم انہیں پسند کرتے ہیں، لیکن صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ محض اہل حدیثوں سےا س طرح کے سلسلے کوبند کرنے کی اپیل کرنے والوں کوذرا اس جانب بھی توجہ مبذول کرنا چاہیے، کیونکہ تالی صرف ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، ا ور حدود کے اندر بحث ومناقشہ اور مسائل کی تنقیح وتمحیص ہمیشہ سے رہی ہے، ا ور رہے گی، ا س کوختم نہیں کیا جاسکتا، البتہ اس کے اثرات کووسعت نہیں دینا چاہیے ۔
سلف کی اتباع کیسے ؟
جب اہم ائمہ سلف کی اقتداء اور ان کی اتباع کی بات کرتے ہیں تواس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اپنا آپ کوکسی ایک شخصیت کا پابند بنائے بغیر کتاب وسنت سے جن مسائل واحکام کوسلف نے سمجھا اور مستنبط کیاہے انہیں اختیار کرنا، عقیدہ وسلوک، عبادات ومعاملات تمام دینی امور میں، بالخصوص انا مور میں جو بعد میں چل کر غیر اسلامی