کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 299
ایک معتد بہ حصہ اسی مقصد کےلیے مخصوص کیاہے جس میں موصوف نے حیل کی حقیقت اور اس کی شرعی حیثیت کوواضح کرتے ہوئے نہایت قوی دلائل کی روشنی میں اس کی حرمت کو ثابت کیاہے۔ سد ذریعہ کو دین اسلام کاایک اہم اصول اور ضابطہ قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ دین اسلام نے اپنی جملہ تعلیمات وقوانین کے چوتھائی حصہ کی بنیاد اسی اصول وضابطہ پر رکھی ہے، اس کے بعد حیل پربحث کرتے ہوئے رقمطراز ہیں : ”حیل کوجائز قرار دینا اصول سد ذریعہ کے بالکل متضاد اور برعکس ہے کیونکہ شارع نے ہر ممکن طریقہ سے فتنہ فساد کی راہیں مسدود کرنے کی کوشش کی ہے، جب کہ حیلہ اختیار کرنے والے اپنے حیلوں کے ذریعہ فتنہ فساد کی راہیں کھولنے کی فکر میں لگے رہتے ہیں۔ لہذا ایسے لوگوں کے مقابلہ میں جوحرام میں واقع ہونے کے اندیشہ سے جائز امور سے بھی منع کرتے ہیں ان لوگوں کی کیا نسبت ہوسکتی ہے جو بعض حیلوں کے ذریعہ حرام تک رسائی حاصل کرناچاہتے ہیں “۔ مزیدلکھتے ہیں کہ :”مذکورہ وجوہات اورا س نوعیت کی بیشمار وجوہات سے خود حیل کی، ا ن پر عمل کی، ا ور اللہ تعالیٰ کے دین میں حیل کے ذریعہ فتوی دینے حرمت کا پتہ چلتا ہے۔ لعنت کی احادیث پرغور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ بیشترا حادیث انہی لوگوں کے بارے وارد ہوئی ہیں جوحیلہ سازی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کے فرائض کوساقط کرنے اورمحرمات کوحلال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان مبارک جس میں آپ نےحلالہ کرنے اورکرانے والے پر لعنت بھیجی ہے، ا سی طرح آپ کی وہ حدیث مبارک جس میں آپ نے یہود پر لعنت بھیجی ہے جنہوں نے چربی کی حرمت نازل ہونے پر اسے پگھلا کر فروخت کرکے اس کی قیمت کو استعمال کیا۔ ۔ ۔ “ متعددمثالیں ذکرکرنے کے بعد لکھتے ہیں :”اللہ تعالیٰ نے حیلوں کے ذریعہ محرمات کوحلال قرار دینے والوں کوبندر اور سور کی شکل میں تبدیل کردیاتھا، کیونکہ انہوں نے اللہ کی شریعت کومسخ کرکے اس کی شکل کو بگاڑدال اتھا، لہذا اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے چہروں کومسخ