کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 298
الحیل کے نام سے ایک کتاب ہی تصنیف کی ہے۔ جس کا محدثین کی جانب سے سخت نوٹس لیاگیا۔ بلکہ انہوں نے ا س کتاب کےمؤلف کوشیطان کہہ کر اس کو فاسق وفاجر قرار دیاہے۔ مگرا س شخص کے بارے میں قطعی علم نہیں حاصل ہوسکاکہ وہ کون تھا؟ عراق کے بعض اصحاب کومتہم کیاجاتاہے لیکن متعین طریقہ سے کسی کا نام نہیں لیاگیا ہے۔ کتاب کے بعض مسائل سے مصنف کے یہاں قلت ایمان کا پتہ چلتا ہے ۔ ایسے شخص کے بارے میں اور کیا گمان کیاجاسکتاہے جو ایک مسلمان شخص کےلیے فریضہ زکاۃ کی ادائیگی سے پہلو تہی کو آسان بناتے ہوئے کہتاہے : جب تمہارے مال پرحولان حول کا وقت قریب ہو توتم اسے لڑکے یا اپنی بیوی کو ایک لمحہ کے لیے ہبہ کرکے اس سے بطور ہبہ واپس لے لو، سال مکمل نہ ہونے کی وجہ سے تمہارے اوپر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔ یہ حیل کے مسائل میں سب سے کمتردرجےکی مثال ہے، جب کہ کتاب الحیل میں حق شغفہ کےا سقاط کےلیے بہت سارے حیلے بیان کیے گئے ہیں۔ قسم اور اس سے عہدہ بر آہونے کےلیے حیلوں کی تو بھرمارہی ہے۔ بھلا سوچئے، ایک ایسا دن جوایک مطلقہ عورت کو اس کے ایسے شوہر سے وراثت دلاتاہے جو بیماری کی حالت میں وراثت سے محروم کرنے کی غرض سے طلاق دیتا ہے، اس کے مقصد کے برخلاف اسلام ا س عورت کووراثت کا مستحق قرار دیتاہے، وہ حیلہ سازی اور فریب کاری سے کتنابعید تردین ہے۔ لیکن مفروضہ مسائل کی کثرت اورا ن میں جدت نے ہی بعض کمزور ایمان لوگوں کواس کی ترغیب دلائی۔ چنانچہ انہوں نے ائمہ سلف کےا قوال کا سہارا لے کر حیل کے مسائل وضع کئے، حالانکہ ان ائمہ کرام کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہیں گزری ہوگی کہ ان کے بیان کردہ مسائل کا حیل جیسے مسائل میں استحصال واستغلال کیاجائے گا۔ [1] علماء متقدمین نے بھی حیل کے مسائل پر نہایت سخت الفاظ میں نکیر کی ہے، انہی میں علامہ ابن القیم رحمہ اللہ بھی ہیں جنہوں نے اپنی شہرہ ٔ آفاق تصنیف ”اعلام الموقعین“ کا
[1] تاریخ التشریع الاسلامی (ص۲۳۴الجماعۃ السلفیۃ بنارس)