کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 296
کی کوشش کی گئی ہو۔ چنانچہ متصوفہ کی ایک جماعت اٹھی اور متعد غیر اسکلامی اصطلاحات (فنا فی اللہ، وصول إلی اللہ، جذب وغیرہ) ایجاد کرکے شرعی تکالیف کے سقوط کا دعوی کیا۔ جس نے مذکورہ مقامات تک رسائی حاصل کرلی اس سے سارے احکام اٹھ جاتے ہیں، شریعت کے کسی حکم کی پابندی اس کے لیے باقی نہیں رہ جاتی۔ نہ اس پر پنج وقتہ نماز فرض ہوتی ہے، نہ روزہ، زکوۃ اور حج فرض ہوتےہیں اور نہ کوئی دیگر عبادت ۔ ساری قیود سے آزاد ہوجاتاہے ۔ حتی کہ ایک مقام پر وہ کپڑے اور لباس سے بھی ازاد ہوکر نہ صرف حلال وحرام، محارم وغیرمحارم کے درمیان تفریق کی صلاحیت کھودیتا ہے بلکہ انسان وحیوان کی تمیز بھی اس کے یہاں باقی نہیں رہ جاتی۔ نہ اس پر پنج وقتہ نماز فرض ہوتی ہے، نہ روزہ، زکوۃ اور حج فرض ہوتے ہیں اور نہ کوئی دیگر عبادت۔ ساری قیود سے آزاد ہوجاتاہے۔ حتی کہ ایک مقام پر وہ کپڑے اور لباس سے بھی آزاد ہوکر نہ صرف حلال وحرام، محارم وغیرمحارم کے درمیان تفریق کی صلاحیت کھودیتا ہے بلکہ انسان وحیوان کی تمیز بھی اس کے یہاں باقی نہیں رہ جاتی، ا ور سر عام جانوروں کے ساتھ اپنی جنسی خواہش پوری کرنے میں ہتک محسوس نہیں کرتا۔ اور عجیب وغریب بات یہ ہے کہ جوشخص اپنی فطرت کو مسخ کرنے میں بے حیائی اور جرات علی اللہ کا مظاہرہ کرنے میں جتنا زیادہ آگے بڑھا ہواہوتاہے اتنا ہی زیادہ اسے ولایت، بزرگی اور فنا فی اللہ میں مقدم اور بڑھاہواماناجاتاہے۔ ا ور یہ سارا عمل اس تصوف کے نام پر انجام دیاجاتاہے جسے بڑے بڑے بزرگ اور اہل دانش وبینش تزکیہ نفس کا نام دیتے ہیں۔ تہذیب اخلاق اور درستگی کردار کا مؤثر ذریعہ اور وسیلہ قرار دیتے ہیں۔ تصوف اور ا س کی کارستانیوں پر مستقل کتابیں تصنیف کی جاچکی ہیں۔ ا ن کتابوں میں مذکورہ حقیقت کے واضح نمونے ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔ [1]
غرض ایک طرف تصوف نے دینی قیود اور انسانی حد بندیوں سے کچھ لوگوں کو آزادی فراہم کی تو دوسری جانب کتاب الحیل کی ایجاد واختراع نے عام لوگوں کو شریعت کی پابندیوں سے راہ فرار اختیار کرنے کا وسیلہ اور ذریعہ فراہم کیا۔ ذیل میں تاریخ فقہ کی وسیع معرفت رکھنے والی ایک بڑی شخصیت کا کتاب الحیل کے مسائل پر نقد وتبصرہ پیش کیاجارہاہے،۔ و اضح ہوکہ ان کا تعلق برصغیر کی (بقول کرم فرما حضرات) نومولود جماعت غیر
[1] جن میں مصرع التصوف، ھذہ ھی الصوفیۃ، الفکر الصوفی (بزبان عربی) اہل تصوف کی کارستانیاں، اسلام اور تصوف (بزبان اردو ) قابل ذکر ہیں۔