کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 291
مذہبیت کی حقیقت واشگاف ہوکر قارئین کے سامنے آجائے، ا ور یہ جان لیں کہ کہ ہماری مخالفت اسی قسم کی مذہبیت کے ساتھ ہے۔ ابھی تو کچھ بھی ذکر نہیں ہوا، مزید سنئے اور سر دھنئے، فقیہ موصوف فرماتے ہیں :
”اگر کوئی شخص کسی عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوگیاتو مرد وعورت دونوں پرغسل واجب ہوجائے گا، کیونکہ اس سے فرج میں دخول حشفہ (عضو تناسل کا اگلاحصہ ) ثابت ہو گیا، اور ضمناً عورت کے فرج میں خود اس شخص کے داخل ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا۔ “
ذرا کئے، ا س کے بعد بھی ایک شکل باقی رہ جاتی ہے اسے بھی سماعت فرمالیجیے، ا ور مذہبیت کی داد دیجیے، فرماتے ہیں :
”اگر کوئی شخص اپنے ذکر کو اپنی دبر میں داخل کرے تواس پرغسل واجب ہوجائے گا۔ [1]
اس طرح کی اخلاق سوز، شرم وحیا ء سے عاری باتوں کے بارے میں کیایہ کہنا ممکن ہوگا کہ شریعت محمدیہ کے یہ احکام ہیں ؟ اللہ معلوم ابوبکر غازیپوری اور ان کی ہم نواجماعت کے لوگ جنہوں نے اپنی مذہبیت کا علم بلند کررکھاہے ان مسائل کے بارے میں کیاموقف اپناتے اور ان کو کیانام دیتے ہیں، ا ن کے اپنے قاعدے کی روسے ہم یہی سمجھتے ہیں کہ ان کو اپنی منزل من اللہ کا درجہ دیتے ہوں گے ۔ اگر منزل من اللہ نہیں تو دین محمدی کےا حکام کی حیثیت ضرور ہی حاصل ہوگی۔ کیونکہ اسی طرح کے مسائل پر جب اعتراض کیاجاتاہے یا ان کی مخالفت کی جاتی ہے توان لوگوں کا پارہ بالکل آخری حد تک چڑھ جاتاہے، ا ور اس کو ائمہ کرام کی گستاخی اور بے ادبی پر محمول کرنے لگتے ہیں۔ حالانکہ یہ سراسر فقہاء متأخرین کی ذہنی اپج ہے۔ جب ان کے پاس کرنے کےلیے کچھ نہیں بچا تو انہوں نے اپنے آپ کو اسی قسم کی موشگافیوں میں مشگول رکھنے کی کوشش کی۔ ان کی نسبت ائمہ کرام رحمہم اللہ کی طرف کسی طرح سے بھی ہم جائزاور درست نہیں سمجھتے، فقہاء متأخرین (اللہ ان کو جزائے خیر عطا
[1] حاشیہ الباجوری علی ابن قاسم (۱/۷۲۔ ۷۴)