کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 290
بغیر جانے نہیں جاسکتے ہیں۔ میرےخیال میں اس کے بعد موصوف غازی پوری کواپنے بیان کردہ معنی پرا صرار نہیں ہوگا اور نہ ہو نا چاہیے کیونکہ اس کے بعد تو صرف ایک ہی طریقہ بتلانے کا باقہ رہ جاتا ہے، جس کو وہ اچھی طرح جانتے ہیں۔ اگر مذہبیت اسی کو کہتے ہیں تو اس قسم کی مذہبیت سے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی پناہ میں رکھے، آمین۔ ۲۔ فقہی موشگانی مذہبیت کا ایک دوسرا نمونہ ملاحظہ فرمانے کےلیے قارئین اپنے ذہن ودماغ کو آمادہ تیار رکھیں کیونکہ آنے والی مثال کچھ اسی طرح کی ہے کہ اگر ہم نے پہلے سے ذہنی طور پر اپنے آپ کو تیار نہیں رکھا تو اس کے سننے کی تاب اپنے اندر نہ پائیں گے، ملاحظہ ہو: شیخ ابراہیم باجوری شافعی مذہب کے ایک زبردست عالم ہیں، شرح ابن قاسم پر حاشیہ آرائی کرتے ہوئے ”غسل واجب “ کے باب میں رقم طراز ہیں : ”اگر کوئی شخص اپنے عضو تناسل کو دوحصوں میں الگ الگ تقسیم کر کے ایک حصہ کو ایک بیوی دوسرے حصہ کو دوسری بیوی کی فرج میں داخل کردے تواس شخص پر غسل واجب ہوجائےگا نہ کہ ان دونوں بیویو ں پر “۔ اسی پر بس نہیں بلکہ تحقیق واجتہاد کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے مزید فرماتے ہیں : ”اگر ایک حصہ کو بیوی کے قبل میں دوسرے کو اس کے دبر میں داخل کرتاہے تو دونوں پر غسل واجب ہوجائے گا“۔ قارئین اگرا س قسم کی لچرباتوں سے کسی طرح کاانقباض محسوس کرتے ہوں تو معاف رکھیں، ہم مجبور ہیں ان باتوں کے ذکر پر، تاکہ مذہبیت کے دعویداروں کے دعوئ