کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 29
دوسری روایت میں ( مثل الوالد) کے بجائے ( بمنزلة الوالد ) ہے۔ [1]
ان نصوص کے بارے میں حضرات مذبیین ( قملدین) کا اللہ جانے کیاموقف ہوگا؟ ہم اپنے لیے اللہ تعالیٰ سے یہی دعا کرتے ہیں کہ کسی کی نفرت وعداوت میں ہمیں اندھا نہ بنائے اور اپنے حفظ وامان میں رکھے، آمین۔
شیخ ابن باز کی چمچہ گیری اور تملق کا غیر مقلدین ( اہل حدیثوں ) کوطعنہ دیاجاتاہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ شیخ ابن باز اور نجد وحجاز کے دیگر سلفی علماء کے گرد یہی طعنہ دینے والے موقع شناس اور موقع پرست حضرات زیادہ تعداد میں منڈلاتے، ا ور ان کے دسترخوان پر مع اپنے جبہ ودستار خوشہ چینی کرتے، نیز برصغیر کے اہل حدیثوں کےخلاف کان بھرتے نظر آتے ہیں۔ ا ور ضرورت پڑی توخالص سلفی بن کر ان سے توصیہ وتزکیہ حاصل کرتے ہیں اور وہی کام انجام دینے کی تگ ودومیں مصروف نظر آتے ہیں جس کا مختلف محاذوں سےا ہل حدیثوں کو طعنہ دیاجاتاہے۔ ا س کےلیے واضح ثبوت اور قطعی دلائل موجود ہیں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ میں یہاں جوبات عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ غیر مقلدین (اہل حدیث ) شیخ ابن باز رحمہ اللہ کو”والدنا“ کہیں تواس میں ان کو ( یعنی مقلدین کو) حد سے زیادہ تملق اور چمچہ گیری نظر آجاتی ہے لیکن انہی کے اسلاف میں سے کوئی اپنےپیر ومرشد سے یہ آرزو وتمنا کرے کہ (کاش میں عورت ہوتا حضور کے نکاح میں ) تواسے عقیدت ومحبت کا نام دیاجاتےا ہےا ور چواب کی بشارت بھی ملتی ہے۔ [2]
[1] اس حدیث کوابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی اور ابوعوانہ وغیرہ نے روایت کیاہے، اورا س کی سند کوحسن قراردیا گیاہے، ملاحظہ ہو بمشکاۃ المصابیح (۱/۱۱۲حدیث نمبر ۳۴۷ مع تعلیقا ت البانی )
[2] آپ جانتے ہیں یہ باسعادت مرید کون ہیں ؟ اور کس صاحب کمال ہستی کی منکوحہ بننے کی تمنا اور خواہش رکھتے ہیں، یہ ہیں خواجہ عزیز الحسن اشرف السوانح کے مصنف، جو مولاناتھانوی صاحب کے نہایت چہیتے مریدتھے، ا ن کی مذکورہ خواہش انہی کی زبان میں سماعت فرمالیجیے :”ایک بار میں نے شرماتے لجاتے حضرت سے عرض کیا، کہا میرے دل میں بار بار یہ خیال آتاہے کہ ( کاش میں عورت ہوتا حضرت کے نکاح میں ) اس اظہار محبت پر حضرت والا غایت درجہ مسرور ہوکر بے اختیار ہنسنے لگا، ا ور یہ فرماتے ہوئے مسجد کے اندر تشریف لے گئے، یہ آپ کی محبت ہے، ثواب ملے گا، ثواب ملے گا“۔
اشرف السوانح (۲/۱۲۸ادارہ تألیفات اشرفیہ تھانہ بھون ) نیز ملاحظہ ہو : ” تبلیغی جماعت حقائق ومعلومات کے اجالے میں ”موفی ارشد القادری (ص۶۲)