کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 287
سے بڑا ہوا اسی کے ساتھ ان کا عضوخاص سب سے چھوٹا ہو۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے اس فقرہ کا یہ معنی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے : ”الأصغر عضوا“ میں عضو سے مراد کے علاوہ اعضاء بدن ہیں نہ کہ عضو مخصوص، اس لیے کہ ”الأکبر رأساوالأصغر عضوا“ مکلاکر ایک ھال بنتاہے، ظاہر ہے سر کا برا ہونا اسی وقت محسوس ہوگا جبکہ بقیہ تمام اعجاء کے مقابلہ میں اس کی بڑائی بادیا لنظر میں محسوس نہ ہو، کہ ایک خاص عجو سے تقابل مقصود ہوگا“۔ [1] موصوف غازی پوری چاہے جتنی زبردست ژرف نگاہی، اعلی فقہی بصیرت اوربلا کی ذہانت سےمتصف ہوں ا ور چاہے جس سے اس کا معنی نقل کریں، ا ن کا بیان کردہ مذکورہ معنی کسی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ [2] جہاں تک تقابل اور موازنہ کی بات ہے تویہ آپ کی فقہ دانی کی زبردست اچھوتی نایاب مثال ہے کہ آپ نے امام صاحب کے سرا ور ان کےعضوخاص یا دیگر اعضاء کے مابین تقابل سمجھ لیاہےحالانکہ یہاں شروع سے ہی امیدواران امامت کےمابین تقابل کی بات کہی جارہی ہے، لہٰذا اس فقرہ میں بھی سر اور عضو خاص یابقول تقابل کی بات کہی جارہی ہے، لہٰذا اس فقرہ میں بھی سر اور عضوخاص یا دیگر اعضاء کے مابین تقابل کہی جارہی ہے۔ لہٰذا اس فقرہ میں بھی سر اور عضو خاص یا بقول غازی پوری دیگر اعضاء میں امیدوار ان امامت کے مابین تقابل کی بات کہی گئی ہے۔ اگر اسی قسم کی بات کوئی اہلحدیث عالم لکھ دیتا تواسے نحو میر وہدایت النحو کادرس دینے بیٹھ جاتے، اور جہالت کاسرٹیفکیٹ عنایت کرتے۔ بہرحال یہ ان کےاپنے مذہب کی بات ہے چاہے جس طرح عبارتوں کاکان مروڑیں اورچاہے جومعنی متعین کریں ان کو مکمل اجازت ملی ہوئی ہے الحدیثوں کوچت کرنےکےلیےلیے۔ اور ان کی عداوت میں اکابرین نے ان کوکھلی چھوٹ اور مکمل آزادی دے رکھی ہے ہرقسم کا حربہ اور ہرطرح کے اکابرین نے ان کوکھلی چھوٹ اور مکمل آزادی دے رکھی ہے ہرق سم کا حربہ اور ہر طرح کےوسائل استعمال کرنےکےلیے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کبھی بھی وہ یہ اچھوتا معنی نہ بیان کرتے، اور صحیح معنی بیان کرنےوالےکی فقہ دانی کو ہدف ملامت نہیں بناتے ۔ کیونکہ اگر علامہ حصکفی
[1] زمزم غازی پور، ج ۱ش۶- [2] تفصیل کےلیےملاحظہ فرمائیں۔ ۔ محمدی (ص۸۵طبع جدید )