کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 285
بعد ان کی بیوی بھی مقتل پر لائی جاتی ہیں۔ چنناچہ کہاجاتاہے : اگر امیدواران امامت سابقہ تمام اوصاف میں برابر ٹھہریں تو جس کی بیوی سب سے زیادہ حسین وجمیل ہوگی اس کی امامت کے منصب پر فائز کیاجائے گا۔ اس میں کیا ژرف نگاہی اور اعلی فقہی بصیرت پوشیدہ ہےا س سے پردہا ٹھاتے ہوئے ایک نہایت معتبر اور بلا کی ذہانت کےحامل فقیہ لکھتے ہیں : ”لأنہ غالبا یکون أحب لھ اوأعف لعدم تعلقة بغیرھا [1] یعنی: عموماً ایسا شخص اپنی بیوی پر زیادہ فریفتہ اور کسی دوسری عورت سے لاتعلق ہونے کی بناء پر عفت اور پاکدامنی سے باوصف ہوتاہے۔ لیکن ایسےشخص کی تعیین وتحدید کیونکر ہوسکتی ہے؟ مذکورہ فقیہ اس کا طریقہ بتلاتے ہوئے لکھتے ہیں: ”ھذا مایعلم بین الأصحاب والارحام أوالجیران، إذلیس المرادأن یذکر کل منھم أوصاف زوجته حتی یعلم من ھو أحسن زوجة [2] یعنی:یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو ساتھیوں، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے مابین معلوم ومعروف ہوتاہے ( یعنی کس کی بیوی حسین وجمیل ہے ) اس سے یہ نہیں مقصود ہے کہ ہر شخص امیدواران امامت میں سے اپنی بیوی کے ناک ونقشہ کوواضح کرے جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ کس کی بیوی حسن وجمال کا پیکر ہے۔ یہاں بھی فقیہ محترم کی ژرف نگاہی اور اعلی ترین فقہی بصیرت ٹھوکر کھاجاتی ہے، چنانچہ یہ نہیں واضح کیاگیا کہ حسن وجمال کا کیامعیار ہوگا؟ سب سے بڑھ کر مضحکہ خیز امروہ ہے جس میں سب سے بڑے سروالے کومقدم
[1] ردالمختار (۱/۲۵۲) [2]