کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 284
وَأَعْمَالِكُمْ[1]
یعنی :”اللہ تعالیٰ تمہاری شکل وصورت اور تمہارے مال ودولت کونہیں دیکھنا ہے بلکہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے “۔
بعض فقہاء کرام نے اعلی ژرف نگاہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوبصورت وحسین وجمیل چہرے والے امام کا فلسفہ بیان کیاہے، چنانچہ ایک صاحب لکھتے ہیں :
” لِأَنَّ صَبَاحَةَ الْوَجْهِ سَبَبٌ لِكَثْرَةِ الْجَمَاعَةِ “[2]
”یعنی چہرہ کی خوبصورتی جماعت میں کچرت شرکت کا سبب ہے۔
دوسرے صاحب لکھتے ہیں :
” لأن حسن الصورة يدل على حسن السيرة لأنه مما يزيد الناس رغبة في الجماعة “ [3]
یعنی :چہرے کی خوبصورتی اورا س کا حسن وجمال طبیعت کی عمدگی اور نیت کی صفائی وپاکیزگی کی دلیل ہے، اس سے لوگوں کےا ندر جماعت میں شرکت کا شوق بڑھتا ہے۔
گویا نماز پڑھنا نہیں بلکہ امام صاحب کےحسن وجمال سے لطف اندوز ہونامقصود ہے۔ کاشاسی کے ساتھ حسن وجمال کےمعیار، اور اس کے قطعی فیصلہ کا اختیار کس کو ہوگاا س کا بھی ذکر کردیاگیا ہوتا۔
امام صاحب کےحسن وجمال ا ور ان کی خوبصورتی پر معاملہ ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کے
[1] صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب تحریر الظلم المسلم (۴/۱۹۸۶۔ ۱۹۸۷نمبر ۲۵۶۴)
[2] ردالمختار (۲/۲۵۲، ط :داراحیاء التراث العربی بیروت ) ملحوظ رہے کہ ”اکثرھم “ کی تشریح کرتے ہوئے صاحب الدرالمختار لکھتے ہیں :”أی أکثرھم تھجدا“یعنی سب سے خوبصورت چہرے دانے سے مراد بہتز یادہ تہجد پڑھنے والا ہے اس کو ابن عابدین تفسیر بالملزوم کا نام دیتے ہوئے لکھتے ہیں :”کثرت تہجد سے چہرے کی رونق لازم آتی ہے“اوراس پر ایک ضعیف حدیث بطور دلیل پیش کرتے، ا سکے بعد بعض مصادر کےحوالے سے لکھتے ہیں :”اس تکلف کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس کو اس کے ظاہر پرہی باقی رکھاجائے گا“ اس کےبعد مذکورہ کلام ذکر کیاہے۔
[3] مراقی الفلاح (ص۱۷۴، ۱۷۵)