کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 276
حدیث میں چار مرتبہ کا بیان ہے، ہدایہ میں بھی چار ہی مرتبے کا ذکر ہے لیکن ”ہجرت“ کی جگہ زہد وورع کا ذکر ہے، ا ورا س کے ساتھ ترتیب میں بھی تبدیلی پائی جاتی ہے، اس راز سے ژرف نگاہ فقہاء کرام ہی پردہ اٹھاسکتے ہیں۔ حدیث کی مذکورہ ترتیب میں کیاخامی تھی کہ اسے بدلنا پڑا۔ تنویر الأبصار متن درمختار میں اسی ترتیب کو یوں بیان کیا گیاہے : والأحق بالامامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ۔ ۔ ثم الأحسن خلقا، ثم الأحسن وجھا، ثم الأشرف نسبا، ثم الأنظف ثوبا، فان استووایقرع أ‍والخیار الی القوم۔ “[1] یعنی :امامت کا سب سے زیادہ مستحق وہ ہے جو احکام نماز کا سب سے زیادہ علم رکھنے والا ہے، پھر سب سے اچھی تلاوت کرنے والا ہے، پھر سب سےز یادہ متقی وپرہیزگار، پھر عمر میں سب سے مقدم شخص، پھر سب سے زیادہ خوش اخلاقی شخص، پھر سب سے زیادہ خوبصورت چہرہ والا، پھر سب سے زیادہ شریف النسب، پھر سب سے زیادہ خوش لباس، اگر ان تمام امور میں سب برابر ہوں تو قرعہ اندازی کی جائے گی یالوگوں کواختیار ہوگا جس کو چاہیں منتخب کرلیں۔ “ درمختار میں اضافہ کرتے ہوئے یوں کہاگیاہے: 'ثُمَّ أَصْبَحُهُمْ: أَيْ أَسْمَحُهُمْ وَجْهًا، ثُمَّ أَكْثَرُهُمْ حَسَبًا ثُمَّ الْأَحْسَنُ صَوْتًاثُمَّ الْأَحْسَنُ زَوْجَةً. ثُمَّ الْأَكْثَرُ مَالًا، ثُمَّ الْأَكْثَرُ جَاهًا ثُمَّ الْأَكْبَرُ رَأْسًا وَالْأَصْغَرُ عُضْوًا، ثُمَّ الْمُقِيمُ عَلَى الْمُسَافِرِ، ثُمَّ الْحُرُّ الْأَصْلِيُّ عَلَى الْعَتِيقِ. ثُمَّ الْمُتَيَمِّمُ عَنْ حَدَثٍ عَلَى الْمُتَيَمِّمِ عَنْ جَنَابَةٍ.۔ ۔ ۔ ۔ فإن أحسنوا اعتبر أكثرهم ...۔ [2]
[1] تنویرا لابصار (۲/۲۵۲ضمن درمختار طبع دار احیاء التراث العربی بیروت ) بدعۃ التعصب المذہبی (ص۱۹۳) [2] الدرالمختار (۱/۵۴ طبع ہند )