کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 275
دیکھنے میں آرہی ہے ؟ چنانچہ آپ مذہب احناف کی مختلف کتابوں کو اٹھا کر خود ہی چشم بینا سےا س افراتفری اور برانہ مانیں تو فقہی دنگل کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ اور اگر وقت آپ کو اس کی اجازت نہیں دیتا تو ہم خود ہی اس کی ایک جھلک پیش کردیتے ہیں۔ لیکن ایک گزارش ضرور کریں گے اور وہ یہ کہ آپ اپنے ذہن کےا ندر سابقہ سطور میں پیش کی گئی حدیث رسول کوبھی رکھیں، پیش کردہ اقتباسات اورا س واضح ترین حدیث کے مابین موازنہ کرتے جائیں ا ور دیوبندیاسید واڑہ کے کسی ژرف نگاہ، فقہی بصیرت کے حامل فقیہ جس نے ان کتابوں کے درد سے اپنی عقل کے چودہ طبق روشن رکھتے ہوں سے بصد احترام دریافت فرمائیں کہ فقہاء کرام کی مذکورہ ترتیب حدیث رسول کے موافق ہے یا مخالف ؟ اگر موافق ہے تو آخر حدیث رسول کی مخالفت کس کو کہتے ہیں ؟ اور علامہ عامر عثمانی رحمہ اللہ کےا س قول”۔ ۔ فقہ کے بہتیرے مسائل ایسے ہوتے ہیں جوصرف بادی النظر ہی میں نہیں، بلکہ تھوڑے سے غور وفکر اور نقد ونظر کے بعد بھی قرآن وسنت کےخلاف محسوس ہوتے ہیں، لیکن جب زیادہ امعانِ نظر اور تفحص اور تحقیق وتدقیق سے کام لیاجائے توعین حق ثابت ہوتے ہیں۔ “ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں مکمل چھوٹ دے دیں کہ جتنا چاہیں امعان نظر سے کام لیں اور اس کو عین حق ثابت فرمادیں، ہم ان کے بہت ممنون ہوں گے ۔ سب سے پہلے ہم ہدایہ کا اقتباس پیش کرتے ہیں : أولی الناس بالامامۃ أعلمھم بالسنة۔ ۔ بالسنة۔ ۔ ۔ فان تساووافأقرؤھم۔ ۔ ۔ فان تساووافأورعھم۔ ۔ فأن تساووافأسنھم۔ ۔ ۔ ۔ [1] یعنی امامت کا سب سے زیادہ مستحق وہ ہے، جو سب سےزیادہ سنت کا عالم ہو۔ ۔ ۔ اگر اس میں سب برابر ہوں تو وہ جو سب سے زیادہ زہد وورع سےمتصف ہو۔ ۔ ۔ ۔ اگرا س میں سب برابر ہوں تو وہ جوسب سے زیادہ عمر میں بڑا ہواہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ “
[1] ہدایہ(۱/۱۰۱ طبع ہند)