کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 273
دواؤں اورجڑی بوٹیوں کی خاصیت کی معرفت کے ساتھ ان امراض کا بھی علم رکھتے ہیں جن میں یہ دوائیں اور جڑی بوٹیاں مفید ہوتی ہیں‘انہوں نے مستحق امامت اور اس کے درجات کی تفصیل بیان کی ہے اسے ملاحظہ فرماکر حدیث رسول میں مذکور ترتیب اور ان ماہرین کی بیان کردہ ترتیب میں موازنہ کیجیے، ا ور ان دونوں میں فیصلہ کیجیے کہ کون زیادہ سہل اور آسان ہے اور کس پر عمل ممکن ہے۔ شیخ محمد وحید جباوی ایک مشہور ومعروف حنفی عالم ہیں، امامت نماز کے سب سے زیادہ مستحق شخص کی تحدید وتعیین کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ”امامت نماز کا سب سےزیادہ مستحق حاکم وقت یا اس کا نائب ہے، ا س کے بعد وہ شخص ہے جوحسن خلق میں سب سے بڑھا ہواہے، ا س کے بعد جوشکل وصورت میں سب پر فوقیت رکھتا ہے، اس کے بود جو شخص بشاشت وجہ میں سب سےبڑھا ہوا ہے، اس کے بعد جوشخص حسن آواز میں سب پر فوقیت رکھتاہے، اس کے بعد جس کی بیوی سب سے زیادہ حسین وجمیل ہے، ا س کے بعد جوشخص سب سے زیادہ مالدار ہے، ا س کے بعد جو شخص جاہ ومنصب میں سب سے مقدم ہے، اس کے بعد جس شخص کا عضو(؟) سب سے چھوٹاہے “۔ [1] یہ ہے امامت نمازکی احقیت کے سلسلے میں اچھوتی محققانہ وفقیہانہ دلپذیر ترتیب، جس میں ماہرین فقہ نے کتاب وسنت کے تمام دلائل کوجمع کرنے کے بعد اپنی خدادفقہی بصیرت کا نچوڑ اورخلاصہ پیش کردیاہے، جس پرا مت کے ہرفرد بشر کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ ان اکابرین کے ممنون ومشکور ہوں، جنہوں نے اپنی انتھک جدوجہد اور د ن ورات کی سعی پیہم ومسلسل مغز ماری کے بعد امامت جیسے غیر معمولی اور اہم مسئلے کا بیش بہا علاج تجویز کیاہے۔ یہ نہیں تصور کرناچاہیے کہ یہ تنہا علامہ جباوی کی رائے اور ان کا اپنا اجتہاد ہے، نہیں، بلکہ مذہب حنفی کی اہم کتابوں میں بھی اسی ترتیب یا اس سے ملتی جلتی ترتیب کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
[1] رفیق