کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 266
فاتحہ کی قرأت کی اجازت نہیں دی گئی مباداحکم قرآن پر حدیث رسول کے ذریعہ زیادتی لازم نہ آجائے۔ یہ موقف ہے ان لوگوں کا اس رسول کی حدیث ساتھ جس کوقرآن دے کر بھیجا گیا اور ساتھ ہی اس کوقرآن کے شارح اور مبین کی حیثیت دیتے ہوئے خود قرآن کریم میں اس کی اطاعت واتباع کو واجب وضروری قرار دیاگیا ہے۔ لیکن اسی نماز میں اس بات کی بھی اجازت دی گئی کہ قرأت قرآن فارسی زبان میں بھی جائز ہے، کیوں ؟ا س لیے کہ بعض ائمہ کرام وفقہاء عظام نے اس کی اجازت دے دی۔ [1]اور چونکہ وہی موقف کی نزاکتوں، فقہ کے دقائق اور استدلات کی گہرائیوں سے واقف ہیں، لہذا ان کی تحقیقات کی روشنی میں کتاب اللہ پر زیادتی نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے، البتہ حدیث رسول کے ذریعہ نہیں جائز ے۔ جس کا واضح مطلب یہی ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مذکورہ وصف سے متصف تھے (نعوذباللہ) ہوسکتا ہے ان کی نظر میں بہت زیادہ امعان نظر اور بحث وتحقیق کے بعد یہ قول بھی بقول علامہ عامر عثمانی رحمہ اللہ عین حق اور صواب ہو۔ ا ور یہی نہیں کہ نماز میں قرأت قرآن صرف بزبان فارسی جائزہے، بلکہ توریت انجیل کی بھی تلاوت کی جاسکتی ہے، اور اس سے نماز ادا ہوجائے گی۔ [2] اس تحقیق انیق پر بروقت کچھ عرض نہیں کریں گے۔ ا لبتہ فقیہ اعظم مولوی محمد ابوبکر غازی پوری (دامت برکاتہم) جو اپنے اعلی ذہن ودماغ کی بھٹی میں تیار کی ہوئی ۱۸ لیٹر کےحساب سے خالص شراب اہلحدیثوں کو پلارہے ہیں [3]علم ومعرفت، ا مانت اور
[1] اس موضوع پر تفصیلی گفتگو کےلیے ملاحظہ ہو: راقم کا مضمون بعنوان”اپنے مذہب ہی سے جہالت کاپرچار نہ کیجیے “ منشور دراشاعۃ السنۃ دہلی ش ۴ص۲(ص۲۹) آپ دیکھیں گے کہ آج بھی فارسی زبان میں قرات قرآن کے ذریعہ نماز ہوجانے کی وکالت کی جارہی ہے، ا ور اسے فقہاء کرام کا توسع کہاجارہاہے۔ [2] ملاحظہ ہو : ردا لمختار معروف بہ حاشیہ ابن عابدین (۲/۱۶۳ طبع جدیدمحقق ) [3] موصوف اپنی ایک پوتھی میں رقمطرازہیں :” غیر مقلدین کے یہاں ایک ”مد“ (تقریبا ۱۸لیٹر ) شراب کا شوربہ پاک ہے “ اور وناب وحیدا لزماں کی کتاب سے ا س کی دلیل پیش کی ہے، اور دلیل میں جو عبارت نقل کی ہے یاتواس میں اپنی جہالت مرکبہ کاثبوت فراہم کیاہے، یا پھر دنیا کے تمام کذابین ودجالین کو منہ چڑھاتے او را نگوٹھا دکھاتے ہوئے =