کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 261
یہ ہے اللہ کے برگزیدہ نیک بندوں کا عمل، جنہیں اپنی مذہبیت پر بڑا ناز ہے۔
ایک ہی حدیث کے ساتھ دوہراسلوک
مذہبیت (تقلید) کی بڑی دین یہ بھی ہے کہ ایک ہی حدیث سے ثابت ہونے والے دومسئلوں میں سے ایک مسئلے پر اس کی حجیت کو تسلیم کیاجاتاہے اور دوسرے مسئلے پر اس کی حجیت کو نظر انداز کردیاجاتاہے جس کو ہم ایک ہی حدیث کے ساتھ دوہرا معیار اختیار کرنےسے تعبیر کرسکتے ہیں۔ ذیل میں اس کی بھی چند مثالیں پیش کرکے اپنے قارئین کرام سے اس رویہ پر گور کرنے کی درخواست کریں گے۔ و اضح ہوکہ اس طرح کے دوہرے معیار کی بنیاد بھی تقلید ہی ہے جس کو وہ لوگ مذہبیت کا نام دیتے ہیں
أ۔ معروف ومشہور حدیث جس کو حدیث ’’مسئ الصلاۃ “ کانام سے جانا جاتاہے، کیونکہ اس میں ایک ایسے صحابی کا واقعہ مذکور ہے جنہوں نے صحیح طریقہ سےنماز نہیں ادا کی تھی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تین بار نماز دہرانے کا حکم دیاتھا۔ اس حدیث کو امام بخاری وامام مسلم رحمہما اللہ سمیت متعدد ائمہ حدیث نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کیاہے، فرماتے ہیں : ایک شخص نماز کے لیے مسجد نبوی میں داخل ہوتاہے، نماز سے فراغت کے بعد مسجد کے ایک گوشہ میں تشریف فرما رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر سلام کرتاہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سلام کا جواب دے کر اس سے ارشاد فرماتے ہیں :’’ لوٹ جاؤ، نماز پڑھو، تم نے نماز نہیں پڑھی ہے“۔
حکم نبوی کی تعمیل میں ا س نے دوبارہ جاکر نماز ادا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام عرض کرتا ہے، آپ سلام کا جواب دینے کے بعد اس سے دوبارہ وہی بات فرماتے ہیں جو پہلی مرتبہ فرمائی تھی، تین بار ا یسا کرنے کےبعد جب اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے حق دے کر آپ کو مبعوث فرمایاہے، ا س سے بہترنماز نہیں پڑھ سکتا، لہٰذا آپ مجھ کو بتلائیے، توآپ نے اس کو قدرے تفصیل کے ساتھ نماز پڑھنے کا طریقہ