کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 260
ملیں گے، جن میں کمال جرأت کاثبوت دیتے ہوئے حدیث میں وارد بعض احکام پر حرمت کا حکم عاید کیاگیاہے۔ بطور مثال ان کے یہاں تشہد میں شہادت کی انگلی کوحرکت دینا حرام ہے حالانکہ اس کا ثبوت احادیث کے اندر ملتا ہے۔ ان کی اس جرأت پر انہی کے ایک معروف عالم ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے ایک رسالہ ترتیب دیاہے اور اس رویہ پر سخت نکیر کی ہے۔ علامہ رشید رضامصری جوخیر سے برصغیر کی جماعت غیر ملقدین سے تعلق نہیں رکھتے ہیں کہ انہیں گستاخ، فتنہ پرور اور مفسد کہاجائے، جس طرح کمال دینداری اور تقوی وطہارت کے یہ اجارہ دار”علماء اہل حدیث “ کوقرار دیتے ہیں، ملاعلی قاری کی اسی کتاب کےحوالے سے لکھتےہیں : ”تشہدمیں شہادت کی انگلی سے اشارہ کے ثبوت میں علامہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے جورسالہ ترتیب دیاہے اس میں آپ لکھتے ہیں : کیدالی کی یہ بات نہایت عجیب وغریب ہے ( جوانہوں نے نماز کے اندرحرام وممنوع امور کوشمار کراتے وقت کہی ہے ) چنانچہ لکھتے ہیں : دسویں حرام بات شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا ہے، جس طرح اہل حدیث کرتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ آپ کا یہ قول زبردست غلطی اور بڑا جرم ہے جس کا سبب اصولی قواعد، اور منقول فروع کے مراتب سے جہالت اور ناواقفیت ہے، آپ کے بارے میں حسن ظن ہے جس کی وجہ سے آپ کے کلام کی تاویل کرنی پڑے گی۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ کی یہ بات صریح کفرا ور واضح ارتداد پر محمول کی جاتی۔ کیاکسی صاحب ایمان کے لیے یہ گنجائش ہے کہ جوعمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً بطریق تواتر ثابت ہے اس کو حرام قرار دے، عنادمیں ایک ایسے عمل کے جواز کوممنوع قرار دے جس پرعلماء کرام مسلسل عمل کرتے چلے آئے ہوں “۔ اس سے بھی زیادہ دلخراش واقعہ آپ نے نقل کیا ہے، جس میں شہادت کی انگلی کوحرکت دینے پر بعض مقلدین مذہب نے ایک نمازی کی انگلی ہی توڑدیا۔ [1]
[1] ملاحظہ ہو: المغنی لابن قدامہ کا مقدمہ (ص ۱۸، ۲۰) بقلم علامہ رشید رضا۔