کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 255
قرآن اور تمام ذخیرۂ حدیث پر ان کی نظر ہو، مفسرین ومحدثین اور فقہاء سلف آراء ان کے ملاحظہ سے گزری ہوں، دلائل کے ضعف وقوت کا وہ ادراک کرسکتے ہوں، اورعلمی اسرار ومعارف کو سمجھنے کی ان میں استعداد ہو، جیساکہ علامہ عامر عثمانی تحریر فرماتے ہیں۔ ان تمام اوصاف کے جمع کرنے کےبعد ہی آدمی اس بات کا پابند ہوتاہے کہ پوری تحقیق وتفحص کے بعد اپنی فقہ کے کسی مسئلہ کو قرآن وسنت سےہٹا ہوا محسوس کرے تو ا س پر ڈٹا نہ رہے بلکہ وہ مسلک اختیار کرے جسے وہ دیانۃً قرآن وسنت سے اقرب خیال کرتا ہو۔ [1] دوسرے صاف لفظوں میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ کسی بھی مذہب کی تقلید کا جواگردن میں ڈال لینے کے بعد کسی قول میں اس کی مخالفت کرنی حرام ہے۔ بظاہر کتاب وسنت سے وہ کتنا ہی مخالف ومعارض قول کیوں نہ ہو۔ کیونکہ مخالفت کے لیے جن صفات کو لازم قرارردیاگیاہے ان صفات کے حاملین شاید قرون اولیٰ میں بھی نہ پائے جاتے رہے ہوں۔ بعد کے زمانہ میں ایسے لوگوں کا پایاجانا مشکل ہی نہیں محال ہے۔ مختلف دیگر مسائل میں جمہور ا مت کی دہائی دینے والے حضرت مولوی ابوبکر غازی پوری دامت برکاتہم جوہر مسألے میں علماء اہل حدیث کو شذ وذ اختیار کرنے والے، جمہور امت کی مخالفت کرنے والے قرار دیتے ہیں یہاں اپنے مذہب کو کیانام دیں گے جس میں نہ صرف جمہور امت بلکہ امام مذہب کی بھی مخالفت کی گئی ہے۔ یا ہوسکتا ہے دین پرا جارہ داری کی وجہ سے ان کے یہاں کسی پابندی کی ضرورت نہیں ہے۔ ب۔ خواتین کوپنج وقتہ نماز، جمعہ اور عیدین کی باجماعت ادائیگی کی شریعت اسلامیہ میں مکمل اجازت دی گئی ہے، بشرطیکہ ان آداب وشرائط کا کی رعایت کریں جن کا کتاب وسنت میں انہیں حکم دیاگیاہے، اس وضاحت کے ساتھ کہ ان کا اپنے گھر کے اندر ہی پنج وقتہ نماز کا ادا کرنا زیادہ بہتر اور افضل ہے۔ ا س سلسلے میں ایک نہیں بے شمار صحیح ترین احادیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ۔ ا ور اسی پر ہر دور ہر زمانہ اور ہر اسلامی ملک میں
[1] ملاحظہ ہو: ماہنامہ تجلی، دیوبند ڈاک نمبر دسمبر ۱۹۷۲ء