کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 254
(ویقوم الذی یصلی علی الرجال والمرأۃ بحذاء الصدر) لأنه موضع القلب وفیه نور الایمان، فیکون القیام عندہ إشارۃ الی الشفاعة لإیمانه“ [1]
(مردوعورت دونوں پر نماز جنازہ پڑھنے والا ان کےسینے کے بالمقابل کھڑا ہوگا، کیونکہ سینہ دل کی جگہ ہے، اور اسی میں ایمان کا نور ہوتاہے، لہذا سینے کے پاس کھڑا ہونااشارۃ ً میت کے ایمان کی سفارش ہوتی ہے۔ )
یہ تصور نہیں ہونا چاہیے کہ حدیث نظرووں سے اوجھل ہے، بلکہ اسی کے ساتھ اور اسی مقام پرحضرت انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالاحدیث بھی مذکور ہے۔ تعجب خیز امر یہ ہے کہ ہدایہ کے بیان کردہ قیاسی مسألے پر آج تک علماء احناف کا مکمل عمل ہے۔ جبکہ جمہور علماء امت سمیت خود امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف، اور علامہ طحاوی رحمہم اللہ کا بھی وہی مسلک ہے جوحدیث میں بیان کیاگیاہے۔ [2]اس طرز عمل کو دیکھتے ہوئے آدمی یہی کہنے پر مجبور ہوجاتاہے کہ موقع آجانے پر یہ حضرات حدیث سمیت خود اپنے امام کی مخالفت کی بھی نہیں پرواہ کرتے۔ ا س سے بھی زیادہ تعجب خیز امر یہ ہے کہ مؤلف اپنے امام کی مخالفت کی بھی نہیں پرواہ کرتے۔ اس سے بھی زیادہ تعجب خیز امر یہ ہے کہ مؤلف ہدایہ نے مذکورہ قول کے ساتھ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول کو بھی نقل کیاہے، لیکن ا س قول کو درخوراعتنا نہیں سمجھا گیا۔ اور مذکورہ حدیث کی دو راز کارتاویلیں کی گئیں۔ گویا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کواس حقیقت کا علم نہیں تھا جس کی جانب مؤلف ہدایہ نے اشارہ کیاہے، ا ور یہ ایسی حقیقت ہے جس پر حدیث نبوی اور اپنے امام کے قول کو بھی نظر انداز بلکہ قربان کیاجاسکتاہے ۔ ا ور کیامذکورہ قول کی حدیث رسول سے مخالفت کو سڑف وہی لوگ جان سکتے ہیں جووسیع علم رکھتے ہوں،
[1] الہدایۃ شرح ہدایۃ المبتدئ مولفہ المرغینانی (۱/۹۲، مطبوعہ مصطفیٰ البابی الحلمی، مصر)
[2] ملاحظہ ہو: احکام الجنائز مؤلفہ علامہ البانی (ص۱۰۸/۱۱۰) احناف کا معمول بہ مسلک امام محمد رحمہ اللہ کا اختیار کردہ قول ہے، اب اس حقیقت سے فقاہت کے دقائق کوپوری طرح سمجھنے اور اپنے موقف کی نزاکتوں، ا پنے استدلالات کی گہرائیوں کا مکمل علم رکھنے والے حضرات ہی پردہ اٹھاسکتے ہیں کہ حدیث اسمیت خود امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف اور علامہ طحاوی رحمہم اللہ بلکہ جمہورا مت کےخلاف امام محمد کے قول کو کیوں اختیار کیاگیا؟ کیا یہ شاذ قول نہیں ماناجائے گا ؟ یا صرف اہلحدیثوں کوہی اپنے زعم کے مطابق شاذ وقول کے اختیار پر مطعون کیاجائے گا۔