کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 253
ہیں۔ ترک تقلید کو فتنہ قراردینے ولاے، گمراہیوں اور ضلالت کاوسیلہ اور ذیعہ بتلانے والے ان حضرات کے مزیدعلم کےلیے کچھ اورنمونے پیش کئے جارہے ہیں جو محض تقلید کے برگ وبار ہیں۔
اصول فقہ کا ایک متفقہ اور مسلمہ اصول ہے:
”لااجتھاد مع النص “۔
یعنی دلیل کی موجودگی میں اجتہاد وقیاس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن عملی طور پر اس اصول کو مقلدین حضرات نظر انداز کردیتے ہیں، ا ور کتاب وسنت کے واضح دلائل کی موجودگی میں بھی اپنے ائمہ کےا ن اقوال کو ترجیح دیتے ہیں جن کی بنیاد قیاس پر ہوتی ہے، ذیل میں اس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں :
أ۔ نماز جنازہ میں امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کےسلسلے میں صحیح احادیث سے مرد وعورت کے درمیان تفریق ثابت ہے، اگر جنازہ مرد کا ہے توامام اس کے سر کے بالمقابل کھڑا ہوگا اور اگرعورت کا ہے توا س کی کمر کے بالمقابل کھڑا ہوگا۔ چنانچہ ایسا ہی کرتےتھے۔ [1]
اسی طرح حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
” میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک ایسی عورت کی نماز جنازہ ادا کی جس کی زچگی میں وفات ہوگئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پرنماز جنازہ پڑھنے کے لیے اس کی کمر کے بالمقابل کھڑے ہوئے “۔ [2]
اس کے باوجود حنفی کی سب سے اہم اور معتبر کتاب ہدایہ میں مذکور ہے :
[1] ملاحظہ ہو: سنن الترمذی کتاب الجنائز (۳/۳۵۲ حدیث نمبر ۱۰۳۴) وسنن ابن ماجہ( ۱/۴۷۹حدیث نمبر ۱۴۹۴) ومسند الامام أحمد (۳/۲۰۴، ۱۱۸)
[2] ملاحظہ ہو: صحیح البخاری، کتاب الجنائز (۳/۲۰۱، حدیث نمبر ۱۳۳۲، ۱۳۳۱) وصحیح مسلم، کتاب الجنائز (۲/۶۶۴، حدیث نمبر۹۶۴)