کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 252
امانتداری کا التزام کرتےہوئے اپنی جانب سے حذف واضافہ، یاکتربیونت یا عبارتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کیاگیاہے۔ ا سی قسم کی باتیں الدیوبندیۃ میں بھی پیش کی گئی تھیں۔ بجائے اس کے کہ اس میں پیش کردہ معلومات کوغلط قرار دیاجاتا زچ ہوکر مولوی ابوبکرنےا ہلحدیثوں کو آئینہ دکھانے کے لیے پانچ چھ پوتھیاں لکھ ماریں۔ لیکن موصوف نے ان میں جو آئینہ استعمال کیاوہ حددرجہ گندلا ہونےکے ساتھ اس میں خود انہی کی کریہہ شکل ابھر کر سامنے آئی اور اخیر میں زمزم کے آئینہ میں مزید کراہت کے ساتھ نہ صرف ان کی بلکہ ان کےمتعدد چیلوں کی مکروہ شکل ابھرتی چلی جارہی ہے۔ کیونکہ موصوف نے امانتداری کو بالائے طاق رکھ کرخیانت کے تمام طریقوں کو بروئے کار لاکر عبادتوں میں حذف واضافہ، اورکتربیونت سے کام لیا ہےا ور انہیں توڑ موڑ کر اپنے من موافق بناکر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، بدترین گالیوں اور بدزبانیوں کی کافی سوغات پیش کی ہیں [1]خیر ان کوا پنا طریقہ مبارک ہو، ہماری ہمدردانی نصیحت ان کے لیے یہی ہے کہ اپنے عناد اور ہٹ دھرمی سے با ز آکر حقیقت کو تسلیم کرلیں، اور مان لیں کہ اصل میں تقلید ہی بہت سے فتنوں اور برائیوں کی جڑ ہے جن میں سے ایک شخصیت پرستتی بھی ہے جس کے مہلک نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ عدم تقلید سے فتنہ نہیں برپا ہوسکتا کیونکہ کوہی عین اسلام زمین میں فتنہ پھیلانے نہیں آیا بلکہ فتنہ کو فروکرکے زمین میں امن وسلامتی کابول بالا کرنے آیا ہے۔
تقلید کی ایک بڑی دین کتاب وسنت پر اپنے علماء کے آراء وقیاسات کی ترجیح
سابقہ سطور میں مستند حوالوں اور عینی شواہد کی روشنی میں مذہب، امام مذہب، کتب مذہب اورعلماء مذہب کی زائد ازغلو تقدیس وتعظیم کے نمونے پیش کئے گئے۔ جوترک تقلید کی پاداش میں نہیں بلکہ عین تقلید جس کو یہ لوگ مذہبیت کانام دیتے ہیں “ شاخسانے اورنتیجے
[1] جن کی ایک نہیں دسیوں مثالیں پیش کی جاچکی ہیں۔