کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 251
کےصاف وشفاف چہرے پر بدنماداغ ہیں۔ ان کی شخصیت پرستی کا یہ عالم ہے کہ کپڑوں سمیت شرعی احکام سے بے زار اور عقل وخرد سے پیدل لوگوں کومجذوب کا نام دے کر اولیاء اللہ میں شمار کرتےہیں اور ان کی تقدیس وتکریم کرتے ہیں، اور ان کی اول فول کو وجد کا نام دیتے ہیں۔ ا س نوعیت کے لوگوں کو دیکھنا ہوتوحکایات اولیاء کا مطالعہ کیاجاسکتا ہے، جو مولانا اشرف علی تھانوی کی تالیف کردہ ہے اور اس میں لوگوں کےا ضافات بھی ہیں۔ اسی کتاب میں ایک مجذوب بیٹر شاہ کا تذکرہ نہایت والہانہ عقیدت کے ساتھ کیاگیاہے۔ ان کاحال یہ تھا کہ کپڑے سے بالکل بے نياز بعینہ اسی حالت میں رہنا پسند کرتے تھے جس حالت میں اپنی ماں کے پیٹ سے اس دنیا میں تشریف لائے تھے۔ [1] اسی طرح ایک دوسرے مجذوب کابھی بہت ہی عقیدت ومحبت کے ساتھ تذکرہ کیاگیاہے جوجذب کے اس مقام تک پہنچ گئےتھے کہ اپنے آپ کو رب العالمین کہتے تھے۔ ان کے بارے میں لکھاہے کہ : ”نہایت خوش بیان تھے، تقریر اس قدر تیز تھی کہ کیا مجال زبان میں لکنت آئے، یا کہیں بھٹکیں، مگر وہ تقریر نہایت غیر مربوط اور بے معنی ہوتی تھی، اثنائے تقریر میں کبھی بھی فوں فوں شوں شوں بھی کرنے لگتےتھے۔ ۔ ۔ ایک مرتبہ انہوں نےخود کشی کرنے کے لیے اپنے پیٹ میں چھرا گھونپ لیا، جس سے آنتیں باہر آگئیں، ان کی بہن رونے لگیں، بہن کو روتے دیکھ کرا نہوں نے آنتیں اندر کرلیں اور زخم اچھاہوگیا۔ ۔ ۔ ۔ “[2] غرضیکہ اس قسم کی واہیات، لغو اورملحدانہ باتوں سے حکایات اولیاء نامی کتاب بھری پڑی ہے۔ یہاں یہ واضح کردینا مناسب سمجھتا ہوں کہ ذکر کردہ سارے واقعات من وعن انہی کی کتابوں سے ماخوذ ہیں البتہ طویل واقعات کوصراحت کے ساتھ مختصر کردیاگیاہے۔ محض دوتین کتابوں کےعلاوہ جودستیاب نہیں ہوسکی ہیں ساری باتیں انہی لوگوں کی کتابوں سےا خذ کی گئی ہیں، ا ور جو کتابیں دستیاب نہیں ہوسکی ہیں ان کی وضاحت کردی گئی ہے۔
[1] حکایات اولیاء (ص ۴۳۵نمبر۴۴۱) [2] حکایات اولیاء (ص