کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 250
اسی نوعیت کا ایک اور خدائی طاقت کا دعوی ملاحظہ فرمائیے :
سوانح قاسمی میں مذکور ہے کہ جب انگریز وں کی شان وشوکت ہندوستان میں بڑھی اور ملکہ وکٹوریہ کوہندوستان کی قیصر بناکر دلی میں ملکہ کی تاج پوشی کا جشن منانے کا فیصلہ کیا گیا تو حضرت نانوتوی صاحب دلی سےدیوبند چلے گئے، ا ور فرمایا کہ مجھ سے ان کی شوکت دیکھی نہیں جاتی، نیز فرمایا: الحمد للہ اتنی طاقت تو ہے کہ سارا دربار درہم برہم کردوں مگر سنبھالنے والے نظر نہیں آتے، اس لیے دہلی چھوڑ کر چلاآیا کہ ان کاکروفردیکھوں گا نہ کوفت وسوخت ہوگی۔ “ [1]
یہاں ہم مولانا ابوبکر غازی پوری سے بصد احترام یہ دریافت کرنےکی جسارت کریں گے کہ اس قسم کے بیانات وواقعات پراپنے بزرگوں کوکون ساخطاب دینا پسند فرمائیں گے ؟ آپ نے مولانا محمد جونا گڑھی کو بلکہ تمام علماء اہل حدیث کو مولانا کی ایک معمولی عبارت پر اللہ ورسول کا خطاب عنایت کیاتھا، آپ یہاں بھی کچھ فرمائیے۔ حق کو اپنے اوپر محصور کیاجارہاہے، نجات کواپنی اتباع پر موقوف کیاجارہاہے، اپنے نام کے کلمے پڑھوائے جارہے ہیں، موت وحیات کا ذمہ لیا جارہاہے، انگریزوں کے دربار کو درہم برہم کرنےکادعوی کیاجارہاہے، کیاآپ کی باطن بین نگاہ یہاں کام نہیں کررہی ہے ؟
فرمائیے کچھ، صادر کیجیے کوئی حکم اپنے ان بزرگوں پر، خطاب دیجیے ان کو اللہ اور رسول کا۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ ایسا ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ یہ لوگ آپ کے وہ بزرگ ہیں جوغلطی نہیں کرسکتے۔ قرآن کریم میں ان کا اضافہ بھی قابل نکیر نہیں ہے۔ اور یہی ہیں تقلید کے زیر سایہ پروان چھڑنے والی شخصیت پرستی کے بعض شاخسانے ۔ ان کے علاوہ بھی شخصیت پرستی کے بے شمار مضحکہ خیز نمونے ان کے بارے بزرگوں کی سیر وسوانح سے متعلق کتابوں اور خاص طریقے سے ارواح ثلاثہ جس کو اللہ بہتر جانے اب کیوں حکایات اولیاء کے نام سے شائع کیاگیاہے، میں ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں جو ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ ا ور اسلام
[1] سوانح قاسمی (۲/۹۰)