کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 25
لے رہے ہیں، فرماتے ہیں :
”غیر مقلدین شیخ ابن باز کومارے تملق کے”والد نا“کہتے ہیں، یعنی ہمارے والد۔ ا ب کوئی حیاء کوبالائے طاق رکھ دے توان غیر مقلدین سے پوچھے : تمہاری ”ماؤں “سے ان کا کیارشتہ رہاہے کہ تم ان کو ”والدنا“ کہتے ہو۔ قرآن تواس کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی رسول کو بھی ”والدنا“ کہے، پھر یہ ابن باز”والدنا“ کہاں سے ہوگئے۔ تملق اور چمچہ بننے کی بھی آخر کوئی حد ہوتی ہے“۔ [1]
دن و رات حلالہ اور طہرمتخلل جیسے مباحث کوپڑھنے پڑھانے والوں اور فقہ حنفی کی گردان [2] سے اپنی عقل اور دماغ کو جلا بخشنےوالوں سے اسی قسم کی ملائکتی زبان کی توقع کی جاسکتی ہے، جس کوانہوں نے اپنےا سلاف سے سیکھ کر اور تربیت حاصل کرکے مزید پروان چڑھایاہے۔ لہٰذا اس سے بھی زیادہ گندی اور فحش زبان کا استعمال ان سے مستبعدنہیں ہے۔ اس کا مظاہرہ ایک حنفی اکثریت والے پڑوسی شہرمیں عوامی جلسوں کے ذریعہ بڑی دھوم سے کیاجارہاہے۔ جس طرح بعض باطل فرقوں کے یہاں ایمان کے ساتھ کوئی معصیت نقصان دہ نہیں ہوسکتی اسی طرح ان لوگوں کے یہاں سواد اعظم ہونے کے ناطے کسی قسم کی رواونارواحرکت سے ان کے صدق وصفااورا مانت ودیانت پر کوئی آنچ نہیں آسکتی۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( فداہ أبی وأمی )کےکلام میں آپ کواختیار ہے کہ مجازواستعارہ کا سہارا لے کر من مانی فرمالیں اور رب العزت کوعرش سے لاکر فرش پر بٹھادیں۔ مگر ایک اہل حدیث، سلفی یابقول آپ کے غیرمقلدین کاشیخ ابن باز کو ”والدنا“ کہنا اتنا گراں گزرا کہ اس میں آپ کوتاویل کی ادنی گنجائش نظر نہیں آئی۔ جبکہ قرآن کریم میں متعدد مثالیں ایسی ملیں گی جن میں مضاف کوحذف کرکے اس کی جگہ
[1] مسافر غیر مقلدین (ص۷۲)
[2] یہاں میں معذرت چاہوں گا، بڑے فخر کے ساتھ یہ بات کہی گئی ہے۔ ”۔ ۔ ۔ فقہ حنفی کی گردان سے عقل زیادہ روشن ہوگی“ مسائل غیر مقلدین (ص ۲۶۵)