کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 247
سےنجات دلادیتاہے جیساکہ آپ نے آگبوٹ والے قصہ میں ملاحظہ کیا۔ ا سی تصویر شیخ [1]سے متعلق ایک بڑے ہی عظیم دیوبندی بزرگ کا واقعہ ملاحظہ فرمالیجیے، ارواح ثلاثہ ( جدید نام حکایات ا ولیاء ) میں حکایت نمبر ۳۰۷ کے تحت مذکور ہے : ”ایک دفعہ حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ جوش میں تھے، اور تصور شیخ کا مسئلہ درپیش تھا، فرمایا کہ کہہ دوں ؟ عرض کیا گیا کہ فرمائیے، پھرفرمایا کہہ دوں ؟ عرض کیا گیاکہ فرمائیے، پھر فرمایا کہہ دوں؟ عرض کیاگیا: فرمائیے ! توفرمایا کہ : تین سال کامل حضرت امداد کا چہرہ میرے قلب میں رہاہے اور میں نے ان سے پوچھے بغیر کوئی کا م نہیں کیا، ا ور جوش آیا، فرمایا کہہ دوں ؟ عرض کیاگیا، حضرت ضرور فرمائیے ! فرمایا کہ :اتنے [2]سال حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے قلب میں رہے، ا ور میں نے کوئی بات بغیر آپ سے پوچھے نہیں کی، یہ کہہ کرا ور جوش پیدا ہوا، فرمایا کہ اور کہہ دوں؟ عرض کیا گیاکہ فرمائیے !مگرخاموش ہوگئے، لوگوں نے اصرارکیا توفرمایا کہ بس رہنے دو، اگلے دن بہت سے اصراروں کے بعد فرمایا کہ بھائی ! پھر احسان کا مرتبہ رہا۔ “ [3] صحابہ اور ان میں بھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یار غار تھے، اپنے کمال ایمان کی وجہ سے انبیاء کے بعد امت کے افضل ترین شخص مانے جاتے ہیں، انہیں فتنۂ ارتداد جیسی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تمام صحابہ ایک طرف اور آپ تنہا اصحاب ردّت سےآمادہ ٔ جنگ ہیں، اسی طرح دیگر اہم ترین مسائل درپیش ہوتے ہیں جن کا صحیح معلوم ہونے کی وجہ سے صحابہ کوجمع کرتے ہیں اور مسئلہ پیش کرتے ہیں اور اس کا کتاب وسنت سے حل طلب کرتے ہیں، کبھی بھی آپ نے تصور شیخ جیسے کسی عمل
[1] اہم ظاہر بیں (؟) تصور شیطان سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے اگر اس طرح کی کوئی چیز ہوتی تو صحابہ کرام اپنی مصیبتوں کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضرور مدد طلب کرتے، ہمیں صحابہ وتابعین کے یہاں بھی اس کو کوئی مثال نہیں ملتی، اگر ملتی ہے تو اکابر دیوبند کے یہاں جو بہرحال شریعت ساز نہیں ہیں۔ [2] راوی کو یاد نہیں رہا۔ [3] حکایات اولیاء (ص۳۰۸)