کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 241
خیال آتاہے کہ کاش میں عورت ہوتاحضور کے نکاح میں، اس اظہار محبت پر حضرت والا غایت درجہ مسرور ہوکر بےا ختیار ہنسنے لگےاور یہ فرماتے ہوئے مسجد کے اندر تشریف لے گئے۔ یہ آپ کی محبت ہے، ثواب ملے گا، ثواب ملے گا ان شاء اللہ تعالیٰ “ [1]
صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے غایت درجہ محبت کرتے تھے، بلکہ اپنی جان سے بھی زیادہ آپ کو عزیز رکھتے تھے اور آپ کے لیے اپنی جان نچھاور کرنے کے لیے ہمہ وقت تیاررہتےتھے، لیکن کسی صحابی کے متعلق نہیں منقول ہے کہ انہوں نے اس قسم کی بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی ہو۔ مختلف صحابہ کرام نے اپنی مختلف تمناؤں کا آپ سےا ظہار کیا۔ کسی نے جنت میں آپ کی رفاقت کی خواہش ظاہر کی، آپ نے ان کو مناسب حال جواب دیا، اور مطلوب کےحصول کے لیے امر لازم کی جانب توجہ دلائی۔ لیکن اس نوعیت کی تمنا کسی نے نہیں ظاہر کی۔
اسے کیانام دیں گے ؟
تذکرۃ الرشید میں منقول ہے :
” واللہ العظیم مولانا تھانوی کے پاؤں دھوکر پینا نجات اخروی کا سبب ہے ۔ “ [2]
سیدالاولین والآخرین اللہ کے محبوب ترین بندے خاتم الانبیاء والمرسلین نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خاندان کے قریب ترین لوگوں کوبلکہ اپنی لخت جگر نور نظر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے اعلان فرماتے ہیں :
” تم سب لوگ قیامت کے دن جہنم کی آگ سے اپنے بچاؤ کا بندوبست کرلو، میں اس دن تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ ا لبتہ دنیامیں جو کچھ مانگنا ہے مانگ لو۔ “ [3]
لیکن یہاں قسم کھاکر کہاجاررہاہے کہ فلاں کے پیر دھوکر پینا نجات اخروی کا باعث ہے، کیااس قسم کی بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے کسی آیت یا حدیث سے مذکور ہے ۔
[1] اشرف السوانح (۲/۲۸ مطبوعہ ادارہ تالیفات اشرفیہ، تھانہ بھون )
[2] تذکرۃ الرشید۱/۱۱3
[3] مکمل حدیث کے لیے ملاحظہ ہو صحیح مسلم، ا لایمان (۱/۱۹۲حدیث نمبر ۳۴۸۔ ۳۵۱ فواد وبدالباقی )