کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 240
روحانی پیشواؤں کی بشریت کی قائل نہیں ہے۔ چنانچہ مولانا رفیع الدین صاحب فرماتےتھے کہ :
” میں نےا نسانیت سے بالا درجہ ان (۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ) کا دیکھا، وہ شخص ایک فرشتہ ٔ مقرب تھا جو انسانوں میں ظاہر کیاگیاتھا۔ “ [1]
اور شاید یہی وجہ ہے مولانا موصوف نےا یام طفلی میں خواب میں دیکھاتھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ [2]
ذرا اسے بھی ایک نظر۔ ۔ ۔
شخصیت پرستی کا ایک نادر نمونہ ملاحظہ فرمائیں : اشرف السوانح کے مؤلف خواجہ عزیز الحسن غوری مجذوب (؟) (بی، اے علیگ ) رقم طراز ہیں :
”ایک بار عشق ومحبت کے جوش میں حضرت والا سے بہت جھجھکتے اور شرماتے دبی زبان سے عرض کیاکہ حضرت ایک بہت ہی بیہودہ خیال دل میں بار بار آتاہے جس کوظاہر کرتےہوئے بھی نہایت شرم دامن گیر ہوتی ہے اور جرأت نہیں پڑتی، حضرت والا اس وقت نماز کے لیے اپنی سہ دری سے اٹھ کر مسجد کے اندر تشریف لے جارہے تھے، فرمایا : کہیے، کہیے، احقر نے غایت شرم سے سر جھکائے ہوئے عرض کیا کہ میرے دل میں بار بار یہ
[1] مبشرات دارالعلوم (ص۶۲) واضح ہوکہ اس واقعہ کو ارواح ثلاثہ اور سوانح کے حوالہ سے ذکر کیاگیا ہے، ا ور مبشرات دارالعلوم پر متعدد علماء دیوبند کے مہر تصدیق ثبت ہیں۔
[2] مبشرات دارالعلوم (ص۶۳) یہ واقعہ سوانح عمری اور سوانح قاسمی کےحوالے سے مذکورہ کتاب میں منقول ہے، سوانح قاسمی کے مؤلف نے اس واقعہ کا تذکرہ کرنے کے بعد اسے حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب سے تشبیہ دی ہے، ا ور لکھا ہے کہ اس خواب کی تعبیر میں والد پیغمبر نے ”مقام اجتباء “ کی خوش خبری ان کو سن کر فرمایا تھا:” تم کواللہ تعالیٰ علم عطا فرمائے گا، اور بہت بڑے عالم ہوگے، اور نہایت شہرت ہوگی “ اس کے بعد مصنف سوانح قاسمی (۱/۱۳۲) شخصیت پرستوں کونظر آتی ہوگی ہمیں تو اس میں مضحکہ خیز حد تک مبالغہ آرائی اور رنگ آمیزی نظر آتی ہے۔ اولوالعزم انبیا ء سے موازنہ کیاجارہاہے۔