کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 239
اس طرح کا اجماع منعقد ہوسکتا ہے۔ حقیقت حال یہ ہے کہ آج تک متعدد ملکوں میں جہاں تقلیدی مزاہب رائج ہیں خواتین برابر مسجدوں میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے جاتی رہی ہیں۔ ا س سے بڑھ کر اگر کوئی عالم بشرطیکہ وہ اپنے مذہب اور اپنی مخصوص جماعت کا ہو دانستہ بیانادانستہ قرآن کی کسی آیت میں غلطی کر بیٹھتا ہے تو نشاندہی اور تنبیہ کے باجوواس غلطی کے ازالہ کی کوشش نہیں کی جاتی، بلکہ غلطی کی نشاندہی کرنے والوں کوعذاب الٰہی کی بشارت سنائی جاتی ہے، یااس غلطی کے لیے وجہ جواز فراہم کرنے کی غرض سے دوسرے عالموں کی چھوٹی بڑی غلطیوں کوتلاش کر کے ان پر یا ان کی جماعت پر پھبتی کسی جاتی ہے۔ بلکہ ایک صاحب نے خمار سلفیت کے عنوان سے زمزم نامی پرچے میں مستقل طور سے ڈرامہ رچنے کی ذمہ داری لے رکھی ہے جنہیں اپنی آنکھوں کا شہیتر تونہیں نظر آتا لیکن دوسروں کی، خاص طور سے جماعت اہل حدیث کے علماء کی آنکھوں کا تنکا ضرور نظر آجاتاہے ۔ اور اپنی کوکھ سے جنم دئیے غیر مقلد باپ بیٹے کواپنے جھوٹے ڈرامہ کاکردار بناکر ایسا پھکڑا اور مبنی برہذیان ڈرامہ رچ رہے ہیں کہ ان کی جماعت کی آنے والی کئی نسلیں اپنے قلب وجگر کوراحت وسکون، آنکھوں کو ٹھندک اور دل ودماغ کو تروتازگی اور سروربہم پہونچاتی تہیں گی۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ شخصیت پرستی کے چندا چھوتے نمونے پیش کردئیے جائیں تاکہ واضح ہوسکے کہ تلقید اور تقلید کے زیر سایہ پروان چڑھنے والی شخصیت پرستی فتنہ کی جڑ ہے یا ترک تقلید۔ جس کے بارے میں تقلید کے گرفتارئیے بیک زبان چیخ چیخ کر اعلان کررہے ہیں کہ ترک تقلید ایک بہت بڑا فتنہ ہے۔ مولانا (۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔) انسان نہیں بلکہ فرشتے مقر ب تھے ؟ ابھی تک بریلوی حضرات ہی بڑا شور صرف کررہے تھے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں ہیں۔ لیکن معلوم ہوا کہ اہل دیوبند کی پاک طنیت جماعت بھی اپنے بعض قائدین اور