کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 234
وتوصیف میں مقلدین کو نہ صرف زمین وآسمان کے قلابے ملانے پر مجبور کیا بلکہ مضحکہ خیز حدتک رنگ آمیزی اور مبالغہ آرائی سے کام لینے پر مجبور کردیا۔ چنانچہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مقام ومرتبہ کو بلند وبالا دکھانے کےلیے ایسے قصے اور واقعات گھڑے گئے جن کے سامنے مقام نبوت بھی ہیچ نظر آتا ہے۔ حنفی مذہب کی مستند ومعتبر کتابوں میں مذکور امام صاحب کے آخری حج کی تفصیل ملاحظہ فرمائیے، جس کا ذکرحوالوں کے ساتھ پچھلے صفحات میں کیا جا چکا ہے۔ اس تفصیل کے مطابق امام صاحب نے اپنے ایک پیر پر کھڑے ہوکر نصف قرآن اور دوسرے پیر پر باقی نصف قرآن کی تلاوت کی۔ ا ور اپنے مخصوص الفاظ میں اللہ تعالیٰ سے مناجات کی، جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہم کلامی کے شرف سے مشرف ہوئے، ا ور ان کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک ایسا وظیفہ عنایت کیا گیا جس کا ورد کرنے والا بروزقیامت عذاب الہٰی سے نجات پاجائے گا، یہی نہیں بلکہ ا س سے بھی بڑھ کر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سمیت تمام احناف کی بخشش ومغفرت کا مژدہ جاں فزا بھی سنایاگیا۔ کیااس طرح کاکوئی موقع رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کونصیب ہوا تھا، جس میں آپ کے ساتھ تاقیامت آنے والی آپ کی امت اور آپ کے متبعین کی بخشش ومغفرت کی بشارت سنائی گئی ہو؟ ہم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور دیگرا سلاف امت کو اس طرح کی رنگ آمیز ی اور مبالغہ آرائی کے ساتھ بیان کئے گئے واقعات سے بہت ہی اعلی وارفع سمجھتے ہیں۔ ان کی شخصیات اس قسم کے بازاری قصوں اور سوقیانہ حکایات کی محتاج نہیں ہیں۔ یہی نہیں کہ مقلدین نے صرف امام مذہب کے بارے میں ہی ممنوعہ مبالغہ آمیزی سے کام لے کر انہیں اس مقام ومرتبہ پر بٹھادیا جہاں مقام نبوت بھی ہیج نظر آتاہے بلکہ تقلید کی کرشمہ سازی نے شخصیت پرستی کے اس عمیق گڑھے میں انہیں لے جاکر بٹھادیاجہاں ان کو اپنے دیگر ائمہ اور علماء مذہب بھی شریعت ساز نظر آتے ہیں۔ خواہ اس کا زبانی طور پر نہ اعتراف کریں لیکن ان کی حالت اس بات کی مکمل طور پر غمازی کرتی ہے، ا ور ان کی عبارتوں سے اس کی جانب