کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 233
یہی صحیح بخاری ہے، ا س کے بارے میں مذہبی تعصب کے گرفتار ئیے یہ کہتے ہیں کہ ا س کتاب کا درجہ قرآن شریف سے بڑھادیاگیا ہے۔ ا ور اپنے شاعر کے اس شعر
”إن الھدایة کالقرآن قدنسخت۔ ۔ ۔ ۔ ۔ “
کے بارے میں کہتے ہیں کہ کوئی معنوی قباحت نہیں ہے۔ “ الجراح علی البخاری‘‘ نامی کتاب میں امام بخاری رحمہ اللہ کی تنقیص وتوہین، ا ور سب وشتم میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی، ان کی فقاہت پر کیچڑ اچھالتے ہوئے انہیں ایک طفل مکتب سے زیادہ اہمیت نہیں دی گئی ہے، چہ جائیکہ انہیں فقیہ یا مجتہد تسلیم کیاجائے۔
دیوبندیت کی ایک دوسری بڑی ہستی جو درجہ کمال کو پہنچی ہوئی ہےا ور محدث کبیر کے عظیم اور بوجھل لقب سے زیر بار ہے، ا نہوں نے بھی خدمت حنفیت کا فریضہ انجام دے کر اپنے آپ کو بخشے بخشائے لوگوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے، ا ور اپنے اسلاف کی طرح صحیح بخاری پر ہی ہاتھ صاف کرنا چاہاہے۔ چنانچہ انہوں نے حدیث کی ایک اہم کتاب کی شرح لکھی ہے۔ اس کے مقدمہ میں صحیح بخاری کے اندر موجود احادیث کی اقسام بیان کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ صحیح بخاری میں احادیث کی ایک قسم ایسی بھی پائی جاتی ہے جو متفقہ طور پر ضعیف ہے۔ [1]
بالکل واضح اور طے شدہ بات ہے کہ یہ سب تقلید ہی کی دین ہیں، ا نہیں کسی عظیم فتنہ سے کم نہیں سمجھا جاسکتا۔ یہ الگ بات ہے کہ کوئی اپنے تقلید ی ذہن کی وجہ سے انہیں فتنہ سمجھنے کے بجائے کار جواب سمجھے۔ ضرورت اس بات کی کہ ہے کہ ترک تقلید کو فتنوں کی جڑ قراردینے والوں اور اس کے مہلک نتائج بیان کرنے والوں کو اس موضوع پر قلم چلانے سے پہلے اپنے گریبان میں منہ ڈال کر سوچنا چاہیے اور اپنے بارے میں بھی غور کرنا چاہیے کہ کتنے پانی میں ہیں۔
تقلیدی کی کرشمہ سازی کے بعض نمونے سابقہ سطور میں آپ نے ملاحظہ فرمائے۔ یہ تقلید ہی کی کرشمہ سازی ہے کہ اس نے مذہب اور امام مذہب کی مدح وثنا اور تعریف
[1] تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: راقم کا مقدمہ بر کتاب ”جراحۃ القلب والعینین بترک احادیث رفع الیدین۔ “مولفہ بوعامری محمدی(ص ۴۵)