کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 230
لیکن وہ لاکھ جتن کریں حقائق کونہیں بدل سکتے۔
الدرالمختار کی تالیف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح اجازت سے عمل میں آئی ہے :
علامہ حصکفی نے الدرا لمختار کے مقدمہ میں کتاب کی تکمیل پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئےاور اس کی حمد وثناء بیان کرتے ہوئے وضاحت فرمائی ہے کہ روضہ اقدس کے سامنے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بعد کتاب کی تکمیل ہوئی ہے۔ [1]
اس اجازت کی نوعیت کیاتھی ؟ اس کی وضاحت علامہ ابن عابدین نے اپنےحاشیہ میں کی ہے۔ اس اجازت کوصریحی اجازت قرار دیتے ہوئے بذریعہ خواب یا الہام اس کی حصولیابی کی بات کہی ہے۔ یہ اپنی جگہ ایک الگ مستقل بحث ہے کہ خواب اور الہام کے ذریعہ دین وشریعت کاکوئی مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔ لیکن یہاں مسئلہ ہی نہیں بلکہ پوری کتاب بذریعہ خواب یا الہام ثابت کی جارہی ہے ا ور کہاجارہاہے کہ کتاب کی تصنیف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت عمل میں آئی ہے ۔ اورا س کتاب میں شریعت کے تمام احکام ومسائل مذکور ہیں، اور ان میں ایسے مسائل کی کثرت ہے جو انسانی ذہن کی ایچ اور پیداوار ہیں، جنہیں بذریعہ اجتہاد وقیاس ثابت کیا گیاہے۔ بہرحال امت کے یہ فقہاء جنہیں ماہر اطباء کی حیثیت حاصل ہے جوخلاف کتاب وسنت کوئی بات کہہ نہیں سکتے، بقول علامہ عامر عثمانی :” بہت زیادہ تفحص اور تحقیق وتدقیق اور امعان نظر کے بعد کتاب وسنت سے فقہاء کے بیان کردہ بہتیرے مسائل کی موافقت ثابت ہوجاتی ہے۔ “ لہٰذا ففقہاء کرام کی یہ بات بھی کتاب وسنت کے عین موافق ہی ہوگی۔
علامہ ابن عابد ین فرماتے ہیں :
[1] علامہ حصکفی کی عبارت ملاحظہ ہو :”۔ ۔ ۔ یسرت تبییض ھذا الشرح تجاہ وجه منبع الشریعة والدتوضجیعه الجلیلین أبی بکر وعمر بعدا لإذن منه صلی اللہ علیہ وسلم ۔ ا لدر المختار (۱/۲)