کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 23
شائع ہوئی ہے، صفحہ ۱۰۲ کےحاشیہ نمبر۱ موصوف فرماتے ہیں :
”وخلفاہ ھذہ الملةأربعة ابن تیمیة وابن القیم والشوکانی، فیقولون ثلاثة رابعھم کلبھم، واذا انضم الیھم ابن حزم وداود الظاھریان صارواستة، ویقولون خمسة سادسھم کلبھم رجما بالغیب وخاتم المکلبین مثله الکلب أن تحمل علیه یلھث أو تترکه یلھث“۔
ذرا س قرآنی زبان [1]کاترجمہ بھی سن لیجیے۔ ا ور اگر شک محسوس ہوتوکسی مذہبی (مقلد) سے ترجمہ کرالیجیے۔ کیونکہ امانت وصداقت پرا نہی لوگوں کی اجارہ داری ہے۔ کچھ بھی کریں، کچھ بھی کہیں امین وصادق ہی کہلائیں گے۔ ا ور ان کواکثریت کی قوت بھی حاصل ہے ۔ آج کے دور میں اکثریت کوجواہمیت حاصل ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ ا ورسواد اعظم کا جھنڈا بھی انہیں لوگوں کے ہاتھوں میں ہے، مذکورہ عبارت کا ترجمہ :
”اس کے ملت کےخلفاء چار ہیں : ابن تیمیہ، ابن القیم، شوکانی، پس وہ کہتے ہیں کہ وہ تین تھے چوتھاان کا کتاتھا، ا گر ان کے ساتھ ابن حزم اور داؤد ظاہری مل جائیں تو وہ چھ ہوجائیں گے، ا ور وہ کہتے ہیں : وہ پانچ تھے چھٹا ان کا کتا تھا، بن دیکھے تکے چلاتےہیں، آخری سدھاہوا کتا۔ ا س کی مثال اس کتے کی طرح ہے جس پر لادوتوزبان نکالے ہانپتا رہتاہے، نہ لادوتوبھی زبان نکالے ہانپتا رہتاہے ”۔
”البادیئ أظلم “(ظلم کی ابتداء کرنے والاہی بڑاظالم ہوتاہے ) کی دہائی دینے والے ذرا بتلائیں کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کے شاگرد رشیدحافظ ابن القیم رحمہما اللہ نے کس قاسمی دیوبندی یا ا س کے اسلاف کو گالی دینے میں یا ان کے خلاف غلط زبان استعمال کرنے میں پہل کی ہے کہ ان دونوں کوبھی اس شریفانہ زبان سے یاد کیاجارہاہے۔
[1] میں نے قرآنی اس لیے کہا کہ غایت درجہ دلیری اور جرأت کے ساتھ اس دریدہ وہنی میں قرآنی آیات (سورہ کہف آیت ۲۳، اور سورہ اعراف آیت ۱۷۶)کوفٹ کیاگیا ہے؟؟